29 April 2024

Homeتازہ ترینعمران خان سے ملاقات پر پابندی ختم

عمران خان سے ملاقات پر پابندی ختم

PTI chairman Imran Khan

عمران خان سے ملاقات پر پابندی ختم

اسلام آباد: (سنو نیوز) اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران کان سمیت وی آئی پی اور عام قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم ہوگئی، قیدیوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ آج سے بحال کر دیا گیا۔

جیل انتظامیہ نے بیرسٹر گوہر علی خان اور شیر افضل مروت سمیت گیارہ رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دیدی ۔ پندرہ روز بعدعمران خان سے ملاقاتوں کا سلسلہ آج سے شروع ہوگیا ہے۔

جیل انتظامیہ کی جانب سے 11 سیاسی رہنمائوں کو ملاقات کی اجازت دی گئی ہے ۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کیلئے آنے والوں میں چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، شیر افضل مروت، فیصل جاوید، سالار کاکڑ، علی بخاری، خالد مسعود، ندیم افضل بنتی، ا یڈووکیٹ نوید انجم، ساجدہ بیگم، سراج احمد، سرار اظہر طارق، شعیب شاہین، زرتاج گل اور عمیر نیازی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 12 مارچ کو اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی عائد کی تھی۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے مطابق جیل میں آج سے ملاقاتوں پرپابندی ختم ہوچکی ہے۔

جیل میں موجود تمام قیدیوں کے لواحقین نارمل ایس او پیز کے مطابق ملاقات کرسکیں گے۔ پابندی ختم ہونے پر آج بانی پی ٹی آئی عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وزیر اعلی چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کرنے والوں کا سلسلہ پھر شروع ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

دہشتگردی کا خدشہ، اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی مزید سخت

بعد ازاں 16 مارچ کو راولپنڈی کی انتظامیہ نے اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیاتھا۔ یہ اقدام سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اٹھایا گیا ۔ اڈیالہ جیل کے باہر ناصرف بھاری نفری کو تعینات کیا گیا بلکہ طویل خاردار تاریں بھی نصب کر دی گئی تھیں۔اس کے علاوہ جیل کے اردگرد آنے جانے والے تمام راستوں کی بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔

اڈیالہ جیل کے مرکزی گیٹ پر آویزاں بینرز پر واضح طور پر لکھا گیا کہ قیدیوں سے ملاقات پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔اس کے علاوہ جیل کیساتھ ساتھ جانے والی روڈ پر فینسنگ انتہائی تیز رفتاری سے جاری ہے۔

سیکیورٹی اس قدر سخت تھی کہ اڈیالہ جیل کے باہر گاڑیوں حتیٰ کہ غیر متعلقہ افراد کو بھی کھڑے ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ جبکہ ٹیلی وژن کی ڈی ایس این جیز کو بھی جیل سے 2دوکلومیٹر کے فاصلے پر کھڑے ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل کے اندر اس وقت صرف متعلقہ افراد ہی جا سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ 7 مارچ 2024ءکو 3 مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچالیا گیاتھا۔اس بڑی کارروائی میں سی ٹی ڈی اور پولیس کے جوانوں نے مشترکہ طور پر حصہ لیا تھا۔ پولیس حکام کی جانب سے بعد ازاں میڈیا کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے۔ دہشتگردوں سے بارود اور بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔ زیر حراست تینوں دہشتگردوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔

میڈیا کو بتایا گیا تھا کہ دہشتگردوں سے دیسی ساختہ بم اور اڈیالہ جیل کا نقشہ بھی تھا۔ اس کے بعدسیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عمران خان سمیت اڈیالہ جیل میں قید تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتوںکیلئے پابندی عائد کردی گئی تھی۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ سابق وزیر فواد چودھری، چودھری پرویز الہیٰ اور شاہ محمود قریشی عمران خان سمیت اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

Share With:
Rate This Article