27 April 2024

Homeتازہ ترینٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کی قیادت کا دور کیسے ختم ہوا؟

ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کی قیادت کا دور کیسے ختم ہوا؟

ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کی قیادت کا دور کیسے ختم ہوا؟

خواتین کی قیادت کو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ سیلیکون ویلی کی کمپنیوں میں خواتین لیڈروں کی ایک پوری نسل کے عہدے ختم ہو گئے، اور ان کی جگہ مردوں نے لے لی ہے۔

2014 میں، جب Susan Wojcicki کو YouTube کی CEO نامزد کیا گیا، تو وہ سیلیکون ویلی کی ایک معروف کمپنی میں ایک خاتون لیڈر کے طور پر دیکھی گئیں۔

ماریسا مائر نے یاہو کے انتظامات کو سنبھالا۔ اس کے علاوی شیرل سینڈ برگ فیس بک پر دوسری سب سے زیادہ بااثر شخصیت تھیں۔ ۔ جبکہ گینی رومیٹی پہلی خاتون تھیں جنہوں نے IBM کا چارج سنبھالا۔

Wojcicki کا یہ اعلان کہ وہ یوٹیوب میں اپنے قائدانہ کردار سے دستبردار ہو رہی ہیں، ایک ایسے ممتاز دور کا خاتمہ ہوا جس میں خواتین کی قیادت ٹیکنالوجی کے شعبے میں نمایاں پوزیشنوں پر فائز ہونے کے قابل تھی۔

خواتین کی نمائندگی کی بات کی جائے تو ٹیکنالوجی کا شعبہ طویل عرصے سے دوسرے شعبوں سے پیچھے ہے۔ Wojcicki کی جانب سے استعفے کے اعلان سے چند دن پہلے، Mita کی چیف بزنس آفیسر، Marne Levine نے کہا تھاکہ وہ کمپنی کے ساتھ 13 سال کی رفاقت کو ختم کرنے جا رہی ہیں۔

امریکا کی پانچ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں ’الفابیٹ‘، ’ایپل‘، ’میٹا‘، ’ایمیزون‘ اور ’مائیکروسافٹ‘ میں خواتین کی قیادت کا فقدان ہے، کیونکہ ان کمپنیوں میں کسی بھی خاتون کو سی ای او کا عہدہ حاصل نہیں ہے۔

ٹیکنالوجی کمپنیوں کوخواتین رہنماؤں کے ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے، جو اس شعبے میں خواتین کی اگلی نسل کو متاثر کر سکتا ہے۔ سیلیکون ویلی کے مردوں کے زیر تسلط شعبے میں، خواتین کو سخت جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

2020 ء میں، Pinterest کے سابق چیف آپریٹنگ آفیسر Françoise Brugger نے صنفی امتیاز کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مقدمہ دائر کیا تھا۔ تاہم Pinterest قانونی چارہ جوئی کرنے میں کامیاب رہا۔ لیکن قانونی جنگ اس بات کی ایک مثال بنی ہوئی ہے کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین رہنماؤں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

Share With:
Rate This Article