Homecolumnضمنی انتخابات کا دنگل سجنے کو تیار، سیاسی جماعتیں جیت کے لیے کوشاں

ضمنی انتخابات کا دنگل سجنے کو تیار، سیاسی جماعتیں جیت کے لیے کوشاں

columnist Raza Kharal

ضمنی انتخابات کا دنگل سجنے کو تیار، سیاسی جماعتیں جیت کے لیے کوشاں

تحریر: رضا کھرل

ضمنی انتخابات 2024 ء کی تمام تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ یہ انتخابات بروز اتوار 21 اپریل کو ہونگے ۔ تحریک انصاف کے امیدوار سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ سیاسی جماعتیں جیت کے لیے کوشاں ہیں۔ پیپلز پارٹی سندھ میں کل تین حلقوں میں سے دو پربلا مقابلہ میدان مارچکی ہے۔

قومی اسمبلی کے 5 اور صوبائی اسمبلیوں کے 16 حلقوں پر انتخابات کل 21 اپریل 2024 کو ہورہے ہیں ۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ قومی اور صوبائی کی 21 حلقوں میں کل 235 امیدوار میدان میں ہیں۔

ان میں انتخابی حلقوں میں سے ایک قومی اور دو صوبائی میں 8 فروری کے انتخابات سے کچھ دن امیدواروں کی رحلت ہوگئی تھی جب کہ ایک حلقے میں جیتنے والا امیدوار فوت ہوگیا تھا ۔ باقی وہ حلقے ہیں جن میں جیتنے والے امیدوار ایک سے زیادہ سیٹوں پر جیت چکے تھے اور انہیں قانون کی مطابق صرف ایک ہی سیٹ رکھنے کی اجازت تھی ۔

قومی اسمبلی ایک سیٹ این اے 207 بے نظیرآباد کی سیٹ اس لیے خالی ہوگئی کہ جیتنے والے امیدوارموجودہ صدر آصف علی زرداری تھے۔ اب ان کی صاحبزادی اس سیٹ سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہے ۔ شنید ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ ممبر قومی اسمبلی بن چکی ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے ابھی تک نوٹس جاری نہیں کیا ۔ درج ذیل ان کی حلقوں کی تفصیل ہے جہاں 21 اپریل 2024 کو انتخابات منعقد ہورہے ہیں۔

پنجاب میں قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلی کے 12 اور دو قومی اسمبلی کے حلقوں پر ضمنی انتخابات ہورہے ہیں ۔ پنجاب میں کل 174 امیدوار میدان میں ہیں ۔ خیبر پختونخواہ میں قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلی کے بھی دو حلقوں میں انتخابات ہورہے ہیں۔48 امیدوار خیبر پختونخواہ میں ان حلقوں پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔ سندھ میں قومی اسمبلی کے ایک حلقے پر انتخابات ہورہے ہیں ۔ یہاں دو امیدوار الیکشن کی تازہ معلومات کے مطابق حصہ لے رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کے ایک حلقے اور صوبائی اسمبلی ایک حلقے میں پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار بلامقابلہ جیت چکے ہیں۔ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں میں انتخابات ہورہے ہیں۔یہاں 11 امیدوار مد مقابل ہیں۔ یوں ان اعداد وشمار کے کل 235 امیدوار میدان میں ہیں۔

نوٹ : این اے 207 بے نظیر آباد: صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری یہاں سے بلامقابلہ جیت چکی ہیں ۔ پی ایس 80 دادو زبیر جونیجو بلامقابلہ جیت چکے ہیں۔

1:قومی اسمبلی کا حلقہ 8، باجوڑ:

اس حلقے سے ابتدائی طور پر آٹھ امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے تھے ۔ آزاد امیدوار ریحان زیب کو قتل کیا گیا جس کی وجہ سے حلقے میں انتخابات روک دیے گئے۔پولیس کے مطابق ریحان زیب الیکشن مہم کے سلسلے میں باجوڑ کے صدیق آباد پھاٹک پر موجود تھا کہ وہاں اس پر فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں وہ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ ریحان زیب بانی پی ٹی آئی کے بہت قریب تھا اور اسکے باجود بھی اسے بطور امیدوار پی ٹی آئی کی حمایت حاصل نہیں تھی ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس حلقے میں الیکشن روک دیا تھا۔

ضمنی انتخابات کے لیے سات امیدوار میدان میں ہیں ۔ سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف) گلظفر خان ، پاکستان مسلم لیگ نواز کے شہاب الدین خان ، پاکستان پیپلز پارٹی کے سید اخونزادہ چٹان کے درمیان متوقع ہے۔

اس حلقے میں عام انتخابات 2024 کے وقت جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق 664711 ووٹرز ہیں۔ ان میں مرد ووٹرز 363207 ہیں جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 301504 ہے۔

2 :قومی اسمبلی کا حلقہ 44، ڈیرہ اسماعیل خان

یہاں سے 8 فروری کےعام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار علی امین گنڈہ پور کامیاب ہوئے تھے۔ انہوں نے جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی کو شکشت دی تھی۔ علی امین گنڈہ پور نے قومی اسمبلی کی سیٹ سے استعفیٰ دیا جب کہ خیبرپختونخواہ اسمبلی کی سیٹ پاس رکھی۔ وہ پی کے 113 سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور بعد میں ویزاعلیٰ خیبرپختونخواہ بنے۔

یہاں 19 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ کانٹے دار مقابلہ سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف ) کے امیداور فیصل امین خان، پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالرشید خاں کنڈی، پاکستان مسلم لیگ نواز کے ضمیر حسین اور جمیعت علمائے اسلام کے ضیا الرحمان کے درمیان متوقع ہے۔ عام انتخابات 2024 ءسے قبل جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق یہاں کل ووٹرز391882 ، مرد ووٹرز 208481 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد183401ہے۔

3:قومی اسمبلی کا حلقہ 119،لاہور

موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز این اے 119 سے ممبر قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئی تھیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق کو شکست دی تھی جب کہ تیسرے نمبر پر تحریک لبیک کے محمد ظہیر تھے۔ مریم نواز نے صوبائی اسمبلی کی سیٹ پی پی 159 رکھی جب کہ قومی اسمبلی کی سیٹ حلقہ این اے 119 سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے لیے 9 امیدوار میدان میں ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے علی پرویز ملک کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف) کے امیدار شہزاد فاروق سے ہے ۔ تحریک لبیک کے محمد ظہیر بھی میدان میں ہیں۔ عام انتخابات 2024 ءکے وقت جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق اس حلقےکے کل ووٹرز 520829 ہے، ان میں مرد ووٹرز 277182 اور خواتین ووٹرز

243657ہے۔

4:قومی اسمبلی کا حلقہ 132، قصور

وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 132 سے استعفیٰ دیا جب جبکہ این اے 123 کی سیٹ پاس رکھی ۔ اس طرح انہوں نے صوبائی اسمبلی کی دوسیٹوں پی پی 158 اور پی پی 164 سے بھی انتخاب جیتا تھا اور بعد میں استعفیٰ دے دیا۔ چونیاں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے سردار محمد حسین ڈوگر ن لیگ کے ملک رشید احمد خاں کے درمیان21 اپریل کو کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے۔ یہاں سے کل 10 امیدوا ر میدان میں ہیں۔ 2024 ءکے عام انتخابات سے قبل جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس حلقے میں کل ووٹرز 526156 ہیں۔ ان میں مرد ووٹرز 292672 ہیں جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 233484 ہے ۔

5:قومی اسمبلی کا حلقہ 196، قمبر شہداد کوٹ

یہاں سےچیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن جیتا تھا ۔ انہوں نے جمیعت علمائے اسلام کے ناصر محمود کو 34499 کے مقابلے 85370 ووٹ لے کر شکست دی تھی۔ چونکہ بلاول بھٹو زرداری نے این اے 194 لاڑکانہ سے بھی قومی اسمبلی کی سیٹ جیتی تھی اس لیے انہوں نے لاڑکانہ والی سیٹ رکھنے کا فیصلہ کیا وہاں انہوں نے جمیعت علمائے اسلام کے راشد سومرو کو شکست دی تھی۔ 21 اپریل 2024 کے ضمنی انتخابات کےلیے قومی اسمبلی کے حلقہ 196 کے لیے چار امیدوار میدان میں ہیں ۔ ان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے خورشید احمد جونیجو نمایاں ہیں جب تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار محمد علی ہیں۔

ہیں ان میں مرد ووٹرز کی تعداد 227345 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 190395417740کل ووٹرز ہیں۔

6:قومی اسمبلی کا حلقہ 207، شہید بے نظیرآباد

پیپلز پارٹی کے سابق شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے صدر مملکت منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی یہ سیٹ خالی ہوگئی تھی۔ 8 فروری کے انتخابات میں آصف علی زرداری نےآزاد امیدوار سردار شیر محمد رند کو 51925 ووٹوں کے مقابلے میں 147465 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ یہاں سے آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ جیت چکی ہیں۔

صوبائی اسمبلیوں کی خالی ہونے والی سیٹیں :

7:صوبہ خیبر پختونخواہ اسمبلی حلقہ 22،باجوڑ

یہاں سے بھی آزاد امیدوار ریحان زیب امیدوار تھے جو 30 جنوری کو انتخابی مہم کے درمیان ایک حملے کے نتیجے میں قتل ہوئے ۔ الیکشن کیمشن نے انتخابات ملتوی کردیے تھے ۔ یہاں سے ضمنی انتخابات کے لیے 13 امیدوار میدان میں ہیں۔ سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف) کے گل داد خان ہیں جب کہ دیگر اہم امیدوارں میں عوامی نیشنل پارٹی کے شاہ نصیر خان ،پاکستان پیپلز پارٹی کے عبداللہ ، مظلوم اولسی تحریک کے لالی شاہ اور جماعت اسلامی کے عابد خان ہیں۔ عام انتخابات 2024 ءسے قبل جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہاں کل ووٹرز 175622 جب میں مرد ووٹرز کی تعداد96860 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 78762 ہے۔

8:صوبہ خیبر پختونخواہ اسمبلی حلقہ 91، کوہاٹ

امیدوار عصمت اللہ کی وفات کی وجہ سے انتخابات روک دیے گئے۔ 21 اپریل کو یہاں 9 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ سنی اتحاد کونسل کے داود شاہ ، جماعت اسلامی کی صوفیہ بانو، تحریک لبیک پاکستان کے نجیب اللہ درانی کے علاوہ آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔ عام انتخابات 2024 سے قبل جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہاں کل ووٹرز کی تعداد221334 جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 120069 ہے جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 101265 ہے۔

9:صوبہ بلوچستان اسمبلی حلقہ 20، خضدار

یہاں سے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اختر مینگل نے میر شفیق الرحمان مینگل سے انتخاب جیتا تھا ۔ چونکہ اختر مینگل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 256 سے بھی انتخاب جیتا تھا اس لیے انہوں نے قومی اسمبلی سیٹ رکھ لی اور صوبائی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا۔ 21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے لیے میر جہانزیب مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے یہاں انتخابات لڑرہے ہیں ۔ ان کے مد مقابل میر شفیق الرحمان مینگل ، پاکستان پیپلز پارٹی کے ثنا اللہ ، تحریک لبیک کے سعید احمد۔ ، جماعت اسلامی کے محمد اسلم سمیت سات امیدوار ہیں۔ عام انتخابات 2024 سے قبل جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس حلقے میں کل ووٹرز 93425 جن میں 52777 مرد اور 40648 خواتین ہیں۔

10:صوبہ بلوچستان اسمبلی حلقہ 22، لسبیلہ

اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ نواز کے جام کمال خان ممبر بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ انہوں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 257 سے اسلم بوتھانی کے مقابلے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں صوبائی حلقے پی بی 22 سے استعفیٰ دے دیا ۔ یہاں انہوں نے آزاد امیدوار محمد حسن کو شکست دی تھی۔

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے لیے یہاں سے پیپلز پارٹی کے محمد حسن اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے محمد زرین خان مگسی کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے ۔ کل چار امیدوار یہاں سے مد مقابل ہیں۔

عام انتخابات 2024 سے قبل جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہاں کل ووٹرز 136529 ہیں جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 75313 ہے اور خواتین ووٹرز کی تعداد 61216 ہے۔

11:صوبہ سندھ اسمبلی حلقہ 80، دادو

یہاں سے زبیر جونیجو پی پی پی کے ٹکٹ پر بلامقابلہ جیت چکے ہیں۔ یہاں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالعزید جونیجو ممبر سندھ اسمبلی منتخب ہوے تھے ۔ انہوں نے 8 فروری کے عام انتخابات میں جی ڈی اے کے عبدالکریم کو شکست دی تھی۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور جیت کے چند دن بعد ہی راہی ملک عدم ہوئے۔ یہاں سے زبیر جونیجو پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر بلامقابلہ جیت چکے ہیں۔ ہوا یوں کہ چھ امیدوار کے کاغزات نامزدگی مسترد ہوگئے جب باقی چھ نے کاغزات نامزدگی واپس لے لیے ۔ عام انتخابات 2024 سے قبل جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کل ووٹرز 255545 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 137521 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 118024 ہے۔

12:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 22، چکوال تلہ گنگ

پی پی 22 سے سردار غلام عباس مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدار نثار احمد کے مقابلے میں جیتے تھے ۔ این اے 59 نے سرادر غلام عباس پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رومان احمد کو ہرا کر ممبر قومی اسمبلی بھی بنے تھے ۔ انہوں نے صوبائی اسمبلی کی سیٹ پی پی 22 خالی کردی ہے۔ 21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے لیے 10 امیدوار مدمقابل ہیں پاکستان مسلم لیگ کے فلک شیر اعوان ، سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) نصیر احمد اور تحریک لبیک پاکستان کے محمد ادریس کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوسکتاہے ۔ اس کے علاوہ سردار منصور حیات ٹمن بھی اہم امیدوار ہیں ۔عام انتخابات 2024 کے مطابق یہاں کل ووٹرز287563 ، مرد ووٹرز 145506 جبکہ خواتین ووٹرز142057 ہیں۔

13:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 32 گجرات، پی پی 32

8 فروری کے عام انتخابات میں پی پی 32 سے پی ایم ایل کے چوہدری سالک حسین اپنے ماموں چوہدری پرویز الٰہی کے مقابلے میں جیتے تھے۔ چونکہ چوہدری سالک حسین این اے 64 سے ممبر قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے صوبائی اسمبلی کی سیٹ چھوڑی ہے۔ 21 اپریل کو یہاں سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف) میدان میں ہیں اور ان کے مد مقابل انہی کے بھانجے موسٰی الٰہی ہیں۔ یہاں کل 13 امیدوار میدان میں ہیں۔ عام انتخابات 2024 کے مطابق یہاں کل ووٹرز 252446 ، مرد ووٹرز 134457 اور خواتین ووٹرز117991 ہیں۔

14:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 36 ، وزیر آباد

8 فروری کو یہاں سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد احمد چٹھہ ، مسلم لیگ نواز کے عدنان افضل چٹھہ کے مقابلے میں جیتے تھے۔ وہ اس کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کی این اے 66 نثار احمد چیمہ کے مقابلے میں جیتے تھے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ رکھ لی جب کہ صوبائی اسمبلی کی سیٹ پی پی 36 خالی چھوڑدی ہے۔21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے لیے مسلم لیگ نواز نے اپنے سابق امیدوار عدنان افضل چٹھہ کو میدان میں اتارا ہے جب کہ سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف ) کے امیدوار فیاض چھٹہ ہیں۔ کل 13 امیدوار میدان میں ہیں وزیر آباد کے اس صوبائی حلقے سے ۔عام انتخابات 2024 کے مطابق یہاں کل ووٹرز 306152 ، مرد ووٹرز 165987 اور خواتین ووٹرز140165 ہیں۔

15:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 54، ناروال

پی پی 54 سے 8 فروری کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نوا زکے احسن اقبال چوہدری جیتے تھے۔ انہوں نے آزاد امیدوار اویس قاسم کو شکست دی تھی ۔ احسن اقبال قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 76 سے بھی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار جاوید صفدر کاہلوں سے جیتے تھے ۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ رکھ لی جب کہ صوبائی حلقہ پی پی 54 خالی چھوڑ دیا ۔21 اپریل کو یہاں سے 14 امیدوار مدمقابل ہیں ۔ جن میں نمایاں پاکستان مسلم لیگ نواز کے احمد اقبال چوہدری ہیں جب کہ سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف) کے اویس قاسم ہیں ، تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار حافظ محمد طارق ہیں۔

عام انتخابات 2024 ء کے مطابق یہاں کل ووٹرز239442 ، مرد ووٹرز 130610 خواتین ووٹرز 108832ہیں۔

16:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 93، بھکر

پی پی 92 اور پی پی 93 دونوں سیٹوں سے آزاد امیدوار محمد عامر عنایت شاہانی جیتے تھے ۔ پی پی 93 کی سیٹ انہوں نے خالی کردی ہے ۔ 21 اپریل کو یہاں سے مسلم لیگ نواز کے پلیٹ فارم سے سعید اکبر نوانی میدان میں ہیں۔ جبکہ ان کے مقابلے سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف) نے سکدنر احمد خان میدان میں اتارا ہے۔ کل چھ امیدوار میدان میں ہیں۔ عام انتخابات 2024 ء کے مطابق یہاں کل ووٹرز 214070 ، مرد ووٹرز 113555 اور خواتین ووٹرز100515 ہیں۔

17:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 139 ، شیخوپورہ

یہاں سے پاکستان مسلم لیگ نواز کے لیڈر رانا تنویر حسین نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اعجاز حسین بھٹی کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی۔ رانا تنویر حسین نے این اے 114 سے ممبر قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے ممبر قومی اسمبلی رکھنے کےلیے پی پی 139 سے استعفیٰ دے دیا ۔ 21 اپریل کو ہونے والے عام انتخابات میں پی پی 139 سے رانا تنویر حسین نے اپنے بھائی رانا افضال حسین کو نواز لیگ کے ٹکٹ پر میدان میں اتارا ہے جب کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار چوہدری اعجاز حسین بھٹی ہیں۔ وہ عام انتخابات میں بھی اس حلقے سے انتخابات لڑچکے ہیں۔ یہاں سے آٹھ امیدوار میدان میں ہیں۔ عام انتخابات 2024 ءکے مطابق یہاں کل ووٹرز 186287 مرد ووٹرز 101953 اور خواتین ووٹرز84334 ہیں۔

18:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 147،لاہور

پی پی 147 سے پی ایم ایل این کے لیڈر حمزہ شہباز نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ محمد خان مدنی کو شکست دی تھی۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ 118 سے بھی الیکشن جیتا تھا ۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ رکھ لی جب کہ پی پی 147 سے استعفیٰ دے دیا ۔ یہاں سے 11 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں پاکستان مسلم نواز کے پلیٹ فارم سے محمد ریاض ہیں جب کہ سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف ) کے امیدوار شاہ رخ جمال بٹ ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کےامیدوار محمد یاسین ہیں۔ عام انتخابات 2024 ءکے مطابق یہاں کل ووٹرز 368998 ، مرد ووٹرز اور198935 خواتین ووٹرز 170063 ہیں۔

19:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 149، لاہور

8 فروری کے جنرل انتخابات میں یہاں سے استحکام پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدار ذیشان رشید کو شکست دی تھی۔ انتخابات عبدالعلیم خان نے قومی اسمبلی کے حلقہ 117 کی سیٹ بھی جیتی تھی ۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ رکھ لی اور صوبائی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا۔

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے لیے ذیشان رشید سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف) کے پلیٹ فارم سے میدان میں ہیں جب کہ ان کے مدمقابل استحکام پاکستان پارٹی کے شعیب صدیقی ہیں۔کل14 امیدوار میدان میں ہیں۔ عام انتخابات 2024 ءکے مطابق یہاں کل ووٹرز 339816 ، مرد ووٹرز،178360 ، خواتین ووٹرز 161456ہیں۔

20 :صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 158، لاہور

یہاں سے وزیر اعظم میاں شہباز شریف الیکشن جیتے تھے اور انہوں نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار یوسف علی کو شکست دی تھی۔ انہوں نے یہ سیٹ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 123 کی سیٹ رکھنے کے لیے خالی کردی۔ یہاں سے چوہدری مونس الٰہی سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف) کے ٹکٹ پر انتخابات لڑرہے ہیں جب کہ ان کے مدمقابل پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد نواز ہیں۔ یہاں سے 22 امیدوار انتخابات لڑرہے ہیں۔ عام انتخابات 2024 ءکے مطابق یہاں کل ووٹرز 181154 مرد ووٹرز، 100649 اور خواتین ووٹرز 80505ہیں۔

21:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 164، لاہور

یہاں سے صدر پاکستان مسلم لیگ نواز میاں شہباز شریف رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 123 رکھنے کے لیے انہوں نے یہاں سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ 21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے لیے پاکستان مسلم لیگ نواز کے راشد منہاس میدان میں ہیں جبکہ ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف) کے محمد یوسف ہیں ۔ یہاں سے 20 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ عام انتخابات 2024ء کے مطابق یہاں کل ووٹرز140327 مرد ووٹرز،78758 اور خواتین ووٹرز 61566ہیں۔

22:صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 266، رحیم یار خان

امیدوار اسرار حسین کی موت واقع ہوئی جس کی بنا پر انتخابات روک دیے گئےہیں ۔21 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں یہا سے 20 امیدوار مد مقابل ہیں۔ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے محمد صفدر خان لغاری، سنی اتحاد کونسل ( پاکستان تحریک انصاف ) چوہدری سمیع اللہ جٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے ممتاز علی کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے۔ عام انتخابات 2024 ءکے مطابق یہاں کل ووٹرز 221299 ،مرد ووٹرز ،121377 اورخواتین ووٹرز 99922ہیں۔

23 :صوبہ پنجاب اسمبلی حلقہ 290،ڈی جی خان

یہاں سے 8 فروری کے انتخابات میں پی ایم ایل این کے سردار اویس احمد خان لغاری جیتے تھے۔ انہوں نےپی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سردار محی الدین کھوسہ کو شکست دی تھی۔ سردار اویس لغاری نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 186 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سجاد حسین کو شکست دی تھی۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ رکھ لی ہے جب کہ صوبائی اسمبلی کی سیٹ پی پی 290 سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس وقت پی پی 290 سے پانچ امیدوار مد مقابل ہیں جن میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر علی احمد لغاری، پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پرمنیر احمد جلبانی بلوچ ، سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر سجاد حسین جبکہ محمود خان لغاری اور سجادحسین اور غلام سرور آزاد امیدوار ہیں۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار معیی الدین کھوسہ کے کاغزات نامزدگی بھی منظور ہوچکے ہیں۔ عام انتخابات 2024 کے مطابق یہاں کل ووٹرز،193960 ، مرد ووٹرز،105454 اور خواتین ووٹرز 88506ہیں۔

Share With:
Rate This Article