HomeGazaاسرائیل نے رفح پر حملے کی تیاری کرلی، لوگوں کو انخلا کی وارننگ

اسرائیل نے رفح پر حملے کی تیاری کرلی، لوگوں کو انخلا کی وارننگ

Israel prepares to attack Rafah, warns people to evacuate

اسرائیل نے رفح پر حملے کی تیاری کرلی، لوگوں کو انخلا کی وارننگ

غزہ: (ویب ڈیسک) اسرائیلی فوج نے غزہ کے مشرقی رفح کے مختلف علاقوں میں رہنے والے تقریباً ایک لاکھ افراد کو گھر چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

فوج نے اسرائیلی سرحد کے قریب مشرقی علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ خان یونس اور المواسی کی طرف جائیں۔

یہ انتباہ اس خطرےکے پیش نظر دیا گیا ہے کہ اسرائیل جنوبی غزہ پر ایک منصوبہ بند حملہ کرنے جا رہا ہے۔

اسرائیلی فوج ٹیکسٹ میسجز، فلائیرز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کی تنبیہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

حملہ کب ہوگا؟ فی الحال اس حوالے سے کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔ تاہم اس وارننگ کے بعد لوگوں نے اپنے علاقوں کو چھوڑنا شروع کردیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق مشرقی رفح سے لوگوں کو مرحلہ وار وہاں سے نکالا جائے گا۔ تاہم رفح میں 10 لاکھ سے زائد افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

کئی مہینوں سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ جب تک رفح میں حماس کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جاتا جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔

اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس کے ہزاروں جنگجو رفح میں چھپے ہوئے ہیں اور وہ وہاں سے اسرائیلی فوج پر حملے کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ رفح پر حملہ نہ کرے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو ہزاروں افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔

رفح میں آپریشن سے یرغمالیوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے جب کہ 250 سے زائد افراد کو حماس نے غزہ تک یرغمال بنایا تھا۔

حماس نے کچھ یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے لیکن اسرائیلی شہریوں کی ایک بڑی تعداد اب بھی حماس کی حراست میں ہے۔ان مغویوں کے اہل خانہ نے رفح پر اسرائیلی آپریشن پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس نئے حملے سے حماس کے زیر کنٹرول رہنے والے ان کے لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

7 اکتوبر کو ہونے والے حملے میں گل ڈک مین کے کئی رشتہ دار مارے گئے تھے، جب کہ ان کے دو کزن حماس نے یرغمال بنا لیے تھے۔ حماس نے دونوں بھائیوں میں سے ایک کو رہا کر دیا ہے لیکن دوسرا ابھی تک ان کی تحویل میں ہے۔

گل ڈک مین نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی افواج کے داخلے سے نہ صرف معصوم لوگوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں بلکہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کو کیرم شالوم پوسٹ پر راکٹ حملے میں تین اسرائیلی فوجی ہلاک اور متعدد دیگر فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ راکٹ حماس نے داغے تھے۔اس واقعے کے بعد اسرائیل نے کریم شالوم پوسٹ کو بند کر دیا ہے۔کریم شالوم چوکی ان چند راستوں میں سے ایک ہے جن کے ذریعے غزہ تک انسانی امداد پہنچائی جا رہی ہے۔

حماس کے القاسم بریگیڈ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کیرم شالوم پوسٹ پر مختصر فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس نے ایک شیلٹر ہوم کے قریب سے پوسٹ پر 10 میزائل فائر کیے تھے۔ فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے جوابی کارروائی کی، جس میں 12 افراد مارے گئے۔

خیال رہے کہ قاہرہ میں جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات بھی اتوار کو ختم ہو گئے۔ دو روز تک جاری رہنے والے مذاکرات میں کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا۔

حماس نے کہا ہے کہ ’’بات چیت اتوار کو ختم ہوئی‘‘۔ اب ہمارا وفد اعلیٰ قیادت سے بات کرنے کے لیے قاہرہ سے قطر جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق مذاکرات میں شامل سی آئی اے چیف ولیم برنز مصر کے دارالحکومت دوحہ سے روانہ ہو گئے ہیں۔

اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 40 دن کے لیے جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی۔

تاہم حماس مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ مستقل ہے یا نہیں۔

وہ اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ مذاکرات میں کوئی ایسا معاہدہ ہونا چاہیے جس میں اسرائیل جنگ کے خاتمے کا اعلان کرے لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حماس کے مطالبات اسرائیل کے لیے قابل قبول نہیں۔

نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’’ہم ایسی صورت حال کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جس میں حماس کے جنگجو اپنے بنکروں سے نکل کر غزہ کا کنٹرول سنبھال لیں اور اپنے فوجی ڈھانچے کی تعمیر نو شروع کر دیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ایسا کیا تو اسے اسرائیل کی عبرتناک شکست تصور کیا جائے گا۔

اتوار کو اسرائیلی حکومت کی کابینہ نے الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک پر پابندی عائد کرنے کی تجویز کی منظوری دیتے ہوئے اسے ملک کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک نے اسرائیلی حکومت کے ‘قومی سلامتی’ کے لیے خطرے کے دعوے کو ‘جھوٹا’ قرار دیا ہے۔الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کی ٹیم قانونی جواب بھی تیار کر رہی ہے۔

ایک دن بعد، پیر 6 مئی کو، اسرائیلی پولیس نے یروشلم میں ایمبیسیڈر ہوٹل میں واقع الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کے دفتر پر چھاپہ مارا۔

اسرائیل کے وزیر مواصلات نے کہا کہ چھاپے کے دوران نشریاتی آلات کو ضبط کر لیا گیا ہے۔

وزیر مواصلات نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں پولیس اہلکار الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کے دفتر میں داخل ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

اسرائیلی حکومت کے اس قدم کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی پریس گروپس نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل میں شہری حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ وہ پابندی ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گی۔

فارن پریس ایسوسی ایشن نے اسرائیلی حکومت کی پابندی کو آزادی صحافت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے اس فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی ہے۔

Share With:
Rate This Article