Homeپاکستاندہشتگردی کا خدشہ، اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی مزید سخت

دہشتگردی کا خدشہ، اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی مزید سخت

adiala jail security

دہشتگردی کا خدشہ، اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی مزید سخت

راولپنڈی:(ویب ڈیسک) راولپنڈی کی انتظامیہ نے اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا ہے۔ یہ اقدام سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل کے باہر ناصرف بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا ہے بلکہ طویل خاردار تاریں بھی نصب کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ جیل کے اردگرد آنے جانے والے تمام راستوں کی بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔

اڈیالہ جیل کے مرکزی گیٹ پر بینرز آویزاں کر دیے گئے ہیں جن پر واضح طور پر لکھا ہے کہ قیدیوں سے ملاقات پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔اس کے علاوہ جیل کیساتھ ساتھ جانے والی روڈ پر فینسنگ انتہائی تیز رفتاری سے جاری ہے۔

سیکیورٹی اس قدر سخت ہے کہ اڈیالہ جیل کے باہر گاڑیوں حتیٰ کہ غیر متعلقہ افراد کو بھی کھڑے ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ جبکہ ٹیلی وژن کی ڈی ایس این جیز کو بھی جیل سے 2دوکلومیٹر کے فاصلے پر کھڑے ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

اڈیالہ جیل حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل کے اندر اس وقت صرف متعلقہ افراد ہی جا سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ 7 مارچ 2024ءکو 3 مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچالیا گیاتھا۔اس بڑی کارروائی میں سی ٹی ڈی اور پولیس کے جوانوں نے مشترکہ طور پر حصہ لیا تھا۔

پولیس حکام کی جانب سے بعد ازاں میڈیا کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے۔ دہشتگردوں سے بارود اور بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔ زیر حراست تینوں دہشتگردوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔

میڈیا کو بتایا گیا تھا کہ دہشتگردوں سے دیسی ساختہ بم اور اڈیالہ جیل کا نقشہ بھی تھا۔ اس کے بعدسیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عمران خان سمیت اڈیالہ جیل میں قید تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتوںکیلئے پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔یہ بات ذہن میں رہے کہ سابق وزیر فواد چودھری، چودھری پرویز الہیٰ اور شاہ محمود قریشی عمران خان سمیت اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

Share With:
Rate This Article