Homeپاکستانپابندیوں کی پرواہ نہیں،قومی مفاد کیلئے کام کریں گے:اسحاق ڈار

پابندیوں کی پرواہ نہیں،قومی مفاد کیلئے کام کریں گے:اسحاق ڈار

Ishaq-Dar

پابندیوں کی پرواہ نہیں،قومی مفاد کیلئے کام کریں گے:اسحاق ڈار

اسلام آباد:(سنو نیوز) وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا امریکی بیان پر دوٹوک بیان، اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں کی پرواہ نہیں، وہی کریں جو قومی مفاد میں ہوا۔

وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے، ایرانی صدر کا پاکستان آنا ہی اہم ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوے وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ مشترکہ اعلامیہ میں پاک ایران گیس پائپ لائن کا ذکر نہ ہونا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں نے خود لکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ایران سے تجارت: امریکہ کا پاکستان کو خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ

اسحاق ڈار نے کہا کہ ایرانی صدر کا پاکستان آنا ہی اہم ہے ۔ امریکی پابندیوں کی پرواہ نہیں ہے۔ وہ کریں گے جو قومی مفاد میں ہوگا ۔ امریکی رپورٹ پر ہم نے بہترین اور مفصل جواب دیا ہے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ کل دورہ سعودی عرب پر جاؤں گا ۔

خیال رہے کہ ایران سے تجارتی معاہدے پر امریکا نے پاکستان کو ممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران سے معاہدوں پر پاکستان پر پابندیاں لگ سکتی ہیں۔گذشتہ دنوں واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو میلر نے پاک ایران تجارتی معاہدوں سے متعلق سوال پر کہا کہ پاکستان کے خلاف امریکا ممکنہ پابندیوں کا جائزہ نہیں لے رہا ،تاہم ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے، تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو ممکنہ پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا، پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے، امریکا 20 برس سے پاکستان میں ایک بڑا سرمایہ کار بھی ہیں، پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ہم اپنی شراکت کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔

واضح رہے کہ ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 22 اپریل (پیر) سے 24 اپریل (بدھ) تک پاکستان کے سرکاری دورے پر تھے۔ 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ تھا۔

اپنے تین روزہ دورے کے پہلے روز ایرانی صدر نے صدر مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سمیت اہم سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقات کی۔

پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب کے دوران پاکستان اور ایران نے 8 سمجھوتوں پر دستخط کیے، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب میں شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی صدرسے سیکیورٹی اور تجارت سمیت دوطرفہ پہلوؤں پرتبادلہ خیال ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جو باہمی رشتے ہیں مذہب، تہذیب تجارت کے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی، اس میں شک نہیں کہ 1947 میں ایران ان چند ممالک میں سر فہرست ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیا، ہمارے رشتے صدیوں پر محیط ہیں، یہ ہے وہ تعلق جس کو آج ہم نے ترقی و خوشحالی اور عوام کی بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔

بعد ازاں ایرانی صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم اور حکومت پاکستان کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور سب کو سلام کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان آکر اجنبیت کا احساس نہیں ہوا: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیےقابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کےعوام کی نسل کشی ہورہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، غزہ کےعوام کو ایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائے گا۔

ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں، نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں، آج پاکستانی اور ایرانی اور باشعور دوسری قومیں اس آپریشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔

ایرانی صدر نے بتایا کہ آج ہمارے برادر ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف دو ہمسایہ ممالک کے ناطے تک محدود نہیں ہیں، ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کو کوئی اسے نہیں توڑ سکتا۔

Share With:
Rate This Article