Homeتازہ ترینواٹس ایپ کی بھارت میں سروسز بند کرنے کی دھمکی

واٹس ایپ کی بھارت میں سروسز بند کرنے کی دھمکی

WhatsApp Warns About Shutting Down In India If Forced To Break Chat Encryption

واٹس ایپ کی بھارت میں سروسز بند کرنے کی دھمکی

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) میٹا کی میسیجنگ ایپ واٹس ایپ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ اگر رازداری سے متعلق تنازع احسن طریقے سے حل نہ کیا گیا تو بھارت میں واٹس ایپ کو بند بھی کیا جاسکتا ہے۔

واٹس ایپ کی انتظامیہ نے بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق نئے قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں پہلے اس سے مشورہ نہیں کیا گیا۔

میسیجنگ کے سب سے بڑے پلیٹ فارم واٹس ایپ نے گزشتہ روز (جمعرات کو) دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ اگر ہمیں پیغامات اور کالز کی اینکرپشن ختم کرنے کے لیے کہا گیا اور دباؤ ڈالا گیا تو ہم بھارت میں کام بند بھی کرسکتے ہیں۔

واٹس ایپ کے وکیل نے دہلی ہائی کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک پلیٹ فارم کے طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر اینکرپشن کو توڑنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تو پھر واٹس ایپ بھارت میں اپنی بساط لپیٹ لے گا۔

یہ بھی پڑھیں

صارفین کیلئے خوشخبری، بغیر انٹرنیٹ واٹس ایپ استعمال کریں ؟

واٹس ایپ نے بھارت میں آئی ٹی کے نئے قوانین کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اس کا موقف ہے کہ یہ قوانین یوزرز کی پرائیویسی کے حق کے منافی ہیں۔ واٹس ایپ کے وکیل تیجس کاریا نے عدالت کو بتایا کہ لوگ اس موبائل ایپ کو پرائویسی سے متعلق خصوصیات کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ بھارت میں آئی ٹی سے متعلق نئے قوانین بھارتی آئین کے آرٹیکلز 14، 19 اور 21 کے منافی ہیں، آئی ٹی سے متعلق اس قسم کے قوانین دنیا میں کہیں بھی نافذ نہیں کیے گئے ہیں۔ واٹس ایپ کو پوری زنجیر برقرار رکھنا پڑے گی کیونکہ اُسے نہیں معلوم کہ کون سا پیغام ڈی کرپٹیڈ کرنا ہے۔ کروڑوں پیغامات کو کئی سال تک محفوظ رکھا جانا ہے۔

فیس بک نے بھی بھارت میں آئی ٹی کے نئے قوانین کو یوزرز کی پرائیویسی کے منافی قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس کی وزارت نے موقف اپنایا کہ کسی بھی تنازع کے حل میں کردار ادا کرنے سے سوشل میڈیا ایپس انکار کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ اگر یہ قوانین نافذ نہ کیے گئے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی جعلی پیغام کے مآخذ تک پہنچنے میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا کریں گے، جعلی پیغامات بدامنی کو فروغ دیتے ہیں اور اس کے نتیجے میں معاشرے کی مجموعی ہم آہنگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

Share With:
Rate This Article