29 April 2024

Homeپاکستانآئی ایم ایف کیساتھ ہمیں کم از کم تین سال کا پروگرام چاہیے: وزیر خزانہ

آئی ایم ایف کیساتھ ہمیں کم از کم تین سال کا پروگرام چاہیے: وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب / فائل فوٹو

آئی ایم ایف کیساتھ ہمیں کم از کم تین سال کا پروگرام چاہیے: وزیر خزانہ

کراچی: (سنو نیوز) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمیں کم از کم تین سال کا پروگرام چاہیے، پروگرام کی رقم کیا ہوگی یہ کہنا قبل از وقت ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحالی کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں، بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت جلد معیشت مستحکم ہوگی، مہنگائی کی شرح 38 سے 23 فیصد پر آگئی، معیشت کی بہتری میں اسٹاک مارکیٹ کا اہم کردار ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مائیکرو اکنامک اسٹیبلٹی کو جاری رکھیں گے، آئی ایم ایف کے بڑے پروگرام میں شامل ہو رہے ہیں، واشنگٹن میں جلد آئی ایم ایف حکام سے ملاقات ہوگی، 14 اور 15 اپریل کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوں گے، گذشتہ معاہدے کو کامیابی کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ مکمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن پر کام کر رہے ہیں، توانائی کے شعبے میں ہونے والے نقصانات پر قابو کرنے کی ضرورت ہے، جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، علیم خان نجکاری ایجنڈے کو اکیلے مکمل نہیں کرسکتے، زراعت کے شعبے نے بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

چینی کمپنی نے اپنی پہلی الیکٹرک کار متعارف کرا دی

بعدازں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زراعت، لارج اسکیل میں اضافہ ہوا ہے، زراعت کے شعبے میں مزید اضافہ ہوگا، آئی ایم ایف کے پروگرام سے اس میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی، انڈسٹری کے ساتھ ہمارا رابطہ ہے، ہم چاہتے ہیں ہماری صنعتیں مزید بڑھیں اور کام کریں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ صنعتوں کو انرجی پرائسز بڑھنے کے سبب مشکلات کا سامنا رہے گا، پی آئی اے کی پرائیویٹایزیشن کے نتائج اسٹاک مارکیٹ میں آ رہے ہیں، اگلا پلان ڈسکوز کی پرائویٹائزیشن کی طرف جانا ہے، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ہمارے پاس ہے مگر ہم نے عمل نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی کونسی ایسی شرط ہے جو پاکستان کے حق میں نہیں، ٹیکسز بڑھانے ہیں، ہمیں ایکسپورٹس میں اضافہ کرنا ہے، 3 کھرب روپے کی محصولات میں لیکج ہے، ان معاملات پر ہمیں فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، خسارے والے اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کی طرف لے جانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رمضان ریلیف پیکج کو ابھی ہم نے بڑھایا ہے، حکومت نے سب سے پہلے اپنے اخراجات کم کرنے ہیں، ساتھ ہمیں ٹیکس محصولات کو بہتر کرنا ہے، اپریل میں آئی ایم ایف کے سپرنگ ملاقاتیں ہونگیں، کوشش ہوگی اس مالی سال کے اختتام تک آئی ایم ایف کے نئے اسٹاف لیول معائدے طے کرلیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سافٹ وئیر ایکسپورٹ کو ہمیں 4 سے 4.5 ارب تک لے جانا ہے، ایس ایم ای فنانسنگ پر بھی توجہ دے رہے ہیں، اضافی ٹیکسوں کو بوجھ طویل دورانیے کے لیے نہیں ہوسکتا، ہمیں اپنے انفراسٹرکچر کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ رمضان میں مہنگائی کے نمبرز میں اضافہ ہوا، مگر مجموعی سطح پر مہنگائی کی شرح کم ہو رہی ہے، امید ہے مہنگائی کی شرح میں کمی کے ساتھ ہی پالیسی ریٹ میں کمی آئے گی، ایکسپورٹ سیکٹر میں ٹیکسٹائل کے ساتھ زراعت اور ٹیکنالوجی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، گندم کی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس کو ایکسپورٹ کی طرف لے جاسکیں۔

Share With:
Rate This Article