Homeپاکستانکسانوں کی 29 اپریل کو پنجاب میں احتجاج کی کال

کسانوں کی 29 اپریل کو پنجاب میں احتجاج کی کال

Farmers threaten protests over wheat price stagnation

کسانوں کی 29 اپریل کو پنجاب میں احتجاج کی کال

لاہور: (سنو نیوز) گندم کی کم قیمت پر خریداری کا بحران شدت اختیار کرگیا۔ کسانوں نے پنجاب بھر میں علامتی احتجاج کیا اور مطالبات منظور نہ ہونے پر 29 اپریل کو صوبہ بھر میں احتجاج کی کال دے دی۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے گندم کی قیمت 3900 روپے من مقرر کر رکھی ہے جبکہ کسان گندم 2800 روپے فی من بیچنے پر مجبور ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن رانا شہباز کا کہنا تھا کہ گندم کے معاملے پر صوبائی وزیر بلال یاسین ایوان کو مطمئن نہیں کر سکے، جس کے باعث اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کیا، حکومت کو تین دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں، اگر گندم کی خریداری شروع نہ ہوئی تو سنی اتحاد کونسل احتجاج کرے گی۔

سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ گندم 3 ہزار 200 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، 3900 روپے کی قیمت بھی کسان کو نہیں ملی، کاشتکار کے اربوں روپے مڈل مین کے پاس پڑے ہوئے ہیں، ملز پابند ہیں کہ کاشتکار کو ادائیگیاں دے، گنے کا کاشتکار ڈرا ہوا ہے کیا اسے بھی گندم کی طرح پوری قیمت نہ ملے۔

یہ بھی پڑھیں

پی ٹی آئی اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

ملک احمد خان نے کہا کہ گندم کی قیمتوں کا معاملہ پورے ایوان نے اٹھایا، حکومت کو اس معاملے پر آگاہ کر دیا ہے، نگران حکومت نے گندم امپورٹ کی، امپورٹ شدہ گندم برآمد کر کے مقامی مارکیٹ کو عدم استحکام کا شکار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس 25 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے اور مزید گندم رکھنے کی گنجائش نہیں ہے، اگر حکومت مزید گندم خریدے گی تو یہ ایک چیلنج ہو گا، برآمد گندم تا حال موجود ہے، درآمد شدہ گندم بھی موجود ہے اور مقامی فصل بھی آچکی ہے اس کا بوجھ کسان پر کیسے ڈالیں، حکومت کو کسان کو بچانے کے لیے پالیسی میں ہر قسم کا اقدام اٹھانا چاہیے۔

حکومتی رکن سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ علاقوں کے درمیان وسائل کی غیر متوازن تقسیم ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کا مسئلہ کھڑا ہوتا ہے، گندم کے کاشتکار مسائل سے دوچار ہیں لیکن امریکہ میں بھی بمپر کراپ ہے، ہمیں ہمسایوں کے ساتھ تجارت کرنی چاہئیے افغانستان کے ساتھ تجارت ضرور کریں۔

Share With:
Rate This Article