Homeپاکستاناراضی قبضہ کیس،محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری

اراضی قبضہ کیس،محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری

اراضی قبضہ کیس،محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری

اراضی قبضہ کیس،محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری

کوئٹہ :(ویب ڈیسک )سرکاری اراضی قبضہ کیس ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے تھانہ گوالمنڈی کی ایف آئی آرنمبر 43 سال 2024 میں وارنٹ جاری کیے ہیں۔محمود خان اچکزئی کے صدارتی امیدوار بنتے ہی انتظامیہ نے ان کے گھرپرچھاپہ مارا تھا، جس کے بعد انتظامیہ نے محمود خان اچکزئی کے کیخلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔

خیال رہے 3 مارچ 2024 کو کوئٹہ انتظامیہ کی جانب سے پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا، جس کی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے شدید مذمت کی تھی۔

اس حوالے سے کوئٹہ انتظامیہ کی جانب سے سرکاری ملکیتی اراضی کے ایک حصہ پر محمود خان اچکزئی کا غیرقانونی قبضہ ختم کرانے کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت محمود خان اچکزئی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف صدارتی الیکشن لڑا تھا۔پارٹی نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ چھاپہ محمود اچکزئی کی رہائش گاہ پر مارا گیا اور یہ قومی اسمبلی میں محمود اچکزئی کی حالیہ تقریر پر ’ریاستی اداروں‘ کا ردعمل ہے۔

دوسری جانب کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر سعد اسد نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ چھاپہ محمود اچکزئی کی رہائش گاہ کے قریب واقع زمین کا ایک حصہ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر نے الزام عائد کیا تھا کہ دوبارہ حاصل کی گئی 2.5 کنال زمین پر چار دیواری کھڑی کرکے اسے گھیر لیا گیا تھا اور اس پر محمود اچکزئی نے غیرقانونی طور پر قبضہ کر رکھا تھا۔

سعد اسد نے کہا تھا کہ ریونیو عملہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیر قانونی طور پر قبضہ شدہ زمین کو واپس لے لیا اور اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔

کوئٹہ کے اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر (ریونیو) کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جو حکومت بلوچستان کی ملکیتی زمین پر غیرقانونی قبضوں کی نشاندہی کرنے کے لیے بنائی گئی تھی، جس کے بعد گزشتہ روز مقامی انتظامیہ کی جانب سے پولیس اور محکمہ ریونیو کے حکام کے ساتھ مل کر یہ چھاپہ مارا گیا۔

کمیٹی کی جانب سے بہت سی جگہوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جن میں ایسی کئی سرکاری اور نجی املاک شامل ہیں، جن پر مبینہ طور پر مختلف لوگوں نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔

Share With:
Rate This Article