Homeپاکستانججز خط پر از خود نوٹس کیس کی براہ راست سماعت

ججز خط پر از خود نوٹس کیس کی براہ راست سماعت

A 6-member larger bench of judges headed by the Chief Justice is directly hearing the letter suo moto case

ججز خط پر از خود نوٹس کیس کی براہ راست سماعت

اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ میں 6 رکنی لارجر بینچ ججز خط پر از خود نوٹس کیس کی براہ راست سماعت جاری ہے۔

YouTube video player

چیف جسٹس کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ ججز خط پر از خود نوٹس کیس کی براہ راست سماعت کر رہا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا اور عدالت کو بتایا کہ کیس کے حوالے سے وزیراعظم آفس سے رابطہ کیا ہے، وزیراعظم آفس سے ہدایات کیلئے کل تک کا وقت دیا جائے، گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ ابھی تک نہیں ملا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے کھلی عدالت میں حکم نامہ لکھوایا تھا، گزشتہ سماعت کا آرڈر عدالت میں پڑھ کر سنایا گیا تھا۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی آرڈر مل جائے تو کل تک حکومتی مؤقف سے آگاہ کردوں گا، حکومتی جواب کے لیے حکم نامہ وزیراعظم کو دکھانا اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں

امریکی سفیرڈونلڈ بلوم کی قائد حزب اختلاف عمر ایوب سے ملاقات

چیف جسٹس نے کہا کہ آرڈر پر تین دستخط ابھی بھی نہیں ہوئے۔ کمرہ عدالت میں ججز کو آرڈر کاپی دستخط کرنے کیلئے دی گئی۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا آپ کو وقت چاہیے ہوگا ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے کل تک وقت دے دیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آج کون دلائل دینا چاہے گا ؟ جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ہم 45 منٹ لیں گے، اپنے دلائل مکمل کر لیں گے۔

دوران سماعت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی تجاویز سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ بار عدلیہ کی آزادی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی، عدلیہ میں مداخلت کرنے والوں کیخلاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تجاویز میں کہا کہ ججز کی ذمہ داریوں اور تحفظ سے متعلق مکمل کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس توہین عدالت کا اختیار موجود ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کو کسی قسم کی مداخلت پر توہین عدالت کی کاروائی کرنی چاہیے تھی۔

تجویز میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ کی جانب سے توہین عدالت کی کارروائی نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے خط میں گزشتہ سال کے واقعات کا ذکر کیا، ججز کا خط میڈیا کو لیک کرنا بھی سوالات کو جنم دیتا ہے، کسی بھی جج کو کوئی شکایت ہو تو اپنے چیف جسٹس کا آگاہ کرے، اگر متعلقہ عدالت کا چیف جسٹس کارروائی نہ کرے تو سپریم جوڈیشل کونسل کو آگاہ کیا جائے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو گزشتہ سماعت کا حکمنامہ اور جسٹس اطہر من اللہ کا اضافی نوٹ پڑھنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک جج کا اضافی نوٹ بھی شامل ہے وہ پڑھیں۔

اٹارنی جنرل کو پڑھنے میں دشواری پر جسٹس اطہر من اللہ نے خود اپنا نوٹ پڑھ دیا اور کہا کہ نوٹ میں لکھا ہے وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے وہ مطمئن کرے مداخلت نہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ یہ بات اصل آرڈر کے پیراگراف پانچ میں بھی ہے۔ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس پیراگراف میں صرف تجاویز مانگنے کی بات تھی۔

Share With:
Rate This Article