Homeکھیلکیا پاکستان بھارت کو ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ میں ہراسکے گا؟

کیا پاکستان بھارت کو ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ میں ہراسکے گا؟

کیا پاکستان بھارت کو ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ میں ہراسکے گا؟

کیا پاکستان بھارت کو ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ میں ہراسکے گا؟

لاہور:(سنو ڈیجیٹل )پاکستان اور بھارت رواں ماہ ہونے والے ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ 2024 میں ایک دوسرے سے مدمقابل ہونے جارہے ہیں،بھارت نے اپنےاسکواڈ کا اعلان کردیا ہے جبکہ پاکستا ن نے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈکےلیے اسکواڈ منتخب کیا ہے جو کم وبیش ورلڈکپ میں بھی دستیاب ہوگا۔

ابرار احمد، اعظم خان، فخز زمان، حارث رؤف، حسن علی، افتخار احمد، عماد وسیم، محمد عباس آفریدی، محمد عامر، محمد رضوان، محمد عرفان خان، نسیم شاہ، سائم ایوب، سلمان علی آغا، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی اور عثمان خان پاکستان ٹیم کا حصہ بننے میں کامیاب ہوئے ہیں، ٹیم کی کپتانی بابراعظم کریں گے۔

حارث رؤف، حسن علی اور سلمان علی آغا کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے جبکہ اعظم خان، عرفان خان اور محمد رضوان بھی فٹ ہوکر دوبارہ سے ٹیم کا حصہ بن گئے ہیں۔فاسٹ باؤلر زمان خان اور اسپنر اسامہ میر سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

دوسری جانب امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے بھارتی اسکواڈ میں 3 فاسٹ باؤلرز اور چار اسپنرز کو شامل کیا ہے۔حیرت انگیز طور پر تجربہ کاربلے باز لوکیش راہل اورحالیہ ون ڈے ورلڈ کپ میں بھارت کی جانب سے سب سے شاندار باؤلنگ کرنے والے محمد شامی جگہ نہ بنا سکے۔

انڈین پریمیئر لیگ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے یزویندر چاہل اسکواڈ میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے ،ان کےعلاوہ کلدیپ یادو، رویندرا جدیجا اور اکشر پٹیل بھی بھارتی دستے کا حصہ ہیں۔

فاسٹ باؤلرز کی فہرست میں ،جسپریت بمراہ، ارشدیپ سنگھ، محمد سراج،ہردک پانڈیا اور شیوم دوبے بھی شامل ہیں جبکہ بیٹنگ لائن کو مضبوط بنانے کے لیے کپتان روہت شرما،یشسوی جیسوال، ویرات کوہلی، سنجو سیمسن، شیوم دوبے، سوریا کمار یادیو، ریشاھ پنت اورہارڈک پانڈیا ایکشن میں نظر آئیں گے۔

بھارت کےاعلان 15 رکنی اسکواڈ میں سے تقریبا9 کھلاڑی 2022میں ہونے والا ٹی20 ورلڈ کپ بھی کھیل چکے ہیں جس میں بھارت کو سیمی فائنل میں انگلینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی اورانکا ورلڈ کپ جیتنے کا خواب چکنا چور ہوگیاتھا۔

اگر ہم دونوں اسکواڈز کا موازنہ کریں تو ہمیں بھارت کےاسکواڈ متوازن جبکہ پاکستان کا اسکواڈ ہر لحاظ سے غیر متوازن نظر آئے گا جس کی بنیادی وجہ سلیکشن ہے،اس اسکواڈ پر سب سے بڑا اعتراض حسن علی پر اٹھایا گیا ہے جو حالیہ کرکٹ میں کہیں دکھائی نہیں دئیے لیکن اسکواڈ میں نہ جانے کہاں سے ان کا نام شامل کردیا گیا ۔

حسن علی ہمیشہ ورلڈکپ سے پہلے اسکواڈ کا حصہ بن جاتے ہیں اور اس کی وجہ سلیکٹرز کچھ یہ بتاتے ہیں کہ وہ ری پلیسمنٹ کے طور پر آتے ہیں،ایشیاء کپ میں وہ نسیم شاہ کے متبادل تھے جبکہ اس ورلڈ کپ میں انہیںحارث روف کا بیک اپ بالر بنایا گیا ہے کیونکہ سلیکشن کمیٹی کو ابھی تک حارث روف کی فٹنس پر یقین نہیں ہے تاہم اگر ایسا ہے تو پاکستان کے پاس بہت سے آپشنز موجود ہیں جن میں زمان خان،وسیم جونئیر اور محمد علی شامل ہیں اور انہوں نے پرفارم بھی کیا ہے تو کیا ان بائولرز کو نہیں کھلایا جاسکتا ۔

اگر ہم بھارت کے اسکواڈ کو دیکھیں تو انہوں نے گذشتہ ورلڈکپ میں بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے محمد شامی کو اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا لیکن پاکستان میں اس طرح کے فیصلے نہیں لیے جاتے بلکے زیادہ تر دوستی یاری کے کلچر کو فروغ دیا جاتا ہے ،کپتان بابراعظم کے حوالے سے یہ کہا جاتا ہے کہ وہ دوستیاں نبھاتے ہیں اور یہ بات حسن علی کی سلیکشن سے ثابت ہوچکی ہے ۔

بھارت کے پاس فل ٹائم فاسٹ بائولرز،اسپن بائولرز اور ایک بیٹنگ آل رائونڈ ہارڈیک پانڈیا کی شکل میں موجود ہے جو کبھی بھی میچ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ،دوسری طرف ہمارے اسکواڈ میں دیکھیں توفاسٹ بائولر کی بھرمار لگی ہوئی ہے لیکن کوالٹی اسپنر اور بیٹنگ آل رائونڈر کہیں نظر نہیں آتا،پاکستان کے پاس عماد وسیم اور شاداب خان کی شکل میں آل رائونڈرز تو موجود ہیں لیکن جس طرح کی پرفارمنس اس طرح کے میچز میں چاہیے ہوتی ہے وہ یہ پلیئرز دے نہیں پاتے۔

اس مقصد کے لیے اگر ٹیم میں عامر جمال کو جگہ دی جاتی تو پاکستان کا یہ مسئلہ بھی حل ہوجاتا کیونکہ وہ آسٹریلیا میں خود کوبطور بلے باز ثابت کرچکے ہیں جبکہ پی ایس ایل میں بھی انہوںنے بلے سے خوب رنز بنائے تھے لیکن بدقسمتی سے وہ بھی ٹیم میں جگہ نہیں بناسکے۔

اس وقت تقریبا ساری ہی ٹیمیں ورلڈکپ کے حوالے سے اپنی اسٹریٹجی اور پلان بنا چکے ہونگے لیکن کمال دیکھیں کہ پاکستان ٹیم ابھی تک اس معاملے پر پھنسی ہوئی ہے کہ اوپننگ کون کرے گا،دوسرے اور تیسرے نمبر پر کون آئے گا،دورہ نیوزی لینڈ میں جس طرح کے تجربات کیے گئے ابھی ان سے کچھ نہیں سیکھا گیا ہوگا چنانچہ ابھی آئرلینڈ اور انگلینڈ کیخلاف سیریز میں کمبی نیشن بنانے کی آڑ میں کھلاڑیوں کی جگہ بدلی جائے گی اور پھر انہیں خراب پرفارمنس کی بنا پر نکال دیاجائے گا۔

آن پیپر اگر ہم دونوں ٹیموں کو موازنہ کریں تو بلا جھجک یہ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی ٹیم زیادہ متوازن ہے ،متواز ن والا عنصر پاکستانی اسکواڈ میں کہیں نظر نہیں آرہا لیکن اگر اس چیز کو سلیکشن کمیٹی اور دوسرے کرتا دھرتا دیکھ لیں تو شاید ہمار اسکواڈ مضبوط اور متوازن ہوجائے نہیں تو گذشتہ ٹورنامنٹس والے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

YouTube player

Share With:
Rate This Article