عالمی عدالت کی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا
Image

دی ہیگ: (سنو نیوز) عالمی عدالت برائے جرائم (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام کے خلاف فلسطینیوں کی مبینہ نسل کشی کے الزامات پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے جنگی جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیر اعظم، وزیر دفاع اور فوجی حکام کے وارنٹ جاری کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور اسماعیل ہانیہ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

آئی سی سی کی یہ تجویز ایک اہم قدم ہے جو بین الاقوامی قانون کی بالا دستی اور جنگی جرائم کے خلاف انصاف کے قیام کی کوشش ہے۔ تاہم، اس کے نتیجے میں عالمی سطح پر قانونی اور سیاسی تنازعات پیدا ہوسکتے ہیں، جس کا اثر عالمی تعلقات پر بھی پڑ سکتا ہے۔ اسرائیلی اور فلسطینی عوام کے لیے امن اور استحکام کی تلاش جاری ہے، اور عالمی برادری اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیاں:

کریم خان نے اپنی درخواست میں زور دیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے دوران ہونے والے مبینہ جنگی جرائم پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم، وزیر دفاع یادیو گلانٹ اور اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کے چیف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہالیوی سمیت سینئر حکام کے خلاف کارروائی کی جائے۔ حماس کے رہنماؤں کے خلاف بھی تحقیقات کی جارہی ہیں تاکہ غزہ میں جاری تنازع کے دوران ہونے والے جنگی جرائم کی ذمہ داری کا تعین کیا جاسکے۔

امریکی سینیٹرز کی مخالفت:

اس تجویز کے جواب میں، کئی امریکی سینیٹرز نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ایک درجن سے زائد ریپبلکن سینیٹرز نے آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات غیر قانونی ہیں اور اگر ایسا کیا گیا تو آئی سی سی اور اس کے اہلکاروں کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

سیاسی اور قانونی تنازع:

سینیٹرز نے اپنے خط میں الزام عائد کیا کہ آئی سی سی اسرائیل کو اپنے دفاعی اقدامات کی سزا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، اسرائیل نے حماس کے حملوں کا جواب دیا تھا اور اسے حق بجانب قرار دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس تربیت یافتہ وکیل ہیں جو عالمی انسانی قوانین کی تعمیل کو یقینی بناتے ہیں۔ اگر آئی سی سی نے وارنٹ جاری کیے تو یہ اسرائیل کے قانونی نظام اور جمہوری حکومت پر سوال اٹھانے کے مترادف ہوگا۔

انسانی حقوق کی صورتحال:

گذشتہ مہینوں میں غزہ میں جاری تنازع کی وجہ سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے دعووں کے مطابق، 7 اکتوبر کے حماس حملے میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، 20 اکتوبر کو غزہ پر پہلی زمینی کارروائی کے بعد سے تنازع میں اب تک 280 سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

غزہ کی صورت حال:

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 35 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ امدادی اداروں نے بڑے پیمانے پر بھوک، ایندھن اور طبی سامان کی شدید قلت کی بھی خبردار کیا ہے۔ حماس کے زیر انتظام غزہ میں انسانی بحران بدستور شدید ہے، اور عالمی برادری سے امداد کی اپیلیں کی جارہی ہیں۔

عالمی ردعمل:

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع پر عالمی برادری میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔ کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیلی حکومت کے اقدامات کو جنگی جرائم قرار دے چکی ہیں اور فلسطینی عوام کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔ دوسری جانب، اسرائیل اپنے دفاع کے حق پر زور دیتا ہے اور حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔