Homeپاکستانچودھری اسلم قتل کیس، سالوں بعد پولیس کو بڑی کامیابی

چودھری اسلم قتل کیس، سالوں بعد پولیس کو بڑی کامیابی

Chaudhary Aslam murder case, a big success for the police after years

چودھری اسلم قتل کیس، سالوں بعد پولیس کو بڑی کامیابی

کراچی:(سنو نیوز) کراچی پولیس کی بڑی کارروائی ، چودھری اسلم کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کا سگا بھائی گذشتہ شب بعد پولیس مقابلہ میں اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا گیا۔

کراچی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سے اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔ ملزم کراچی شہر میں 2 مختلف گروہوں کو آپریٹ کر رہا تھا۔ ملزم کا گروہ بینک ڈکیتیوں، کیش وین، نجی کمپنیوں کے منیجرز اور تاجروں کو لوٹنےجیسی سنگین وارداتوں میں ملوث اور انتہائی مطلوب تھا۔

ملزم 10 رکنی گروہ کا سرغنہ تھا اور صوبائی و بین الصوبائی گروپ گروہ کو آپریٹ کر رہا تھا۔ کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کے سگے بھائی نعیم اللہ کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔ نعیم اللہ تحریک طالبان پاکستان کا خودکش بمبار تھا۔ ملزم کے بھائی دہشت گرد نعیم اللہ نے سابق ایس پی سی ٹی ڈی چودھری اسلم کو خودکش حملے میں شہید کیا تھا۔

خیال رہے کہ چودھری اسلم کا شمارمشہور پاکستانی پولیس افسر میں ہوتا ہے۔ انہوں نے 1964 ءمیں خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی تحصیل ڈھڈیال میں آنکھ کھولی۔ 1984 ءمیں وہ سندھ پولیس میں شامل ہوئے اور جلد ہی کراچی کی باقاعدہ پولیس فورس کا حصہ بن گئے۔

چودھری اسلم اپنی ملازمت کے دوران متعدد تنازعات اور تضادات میں گھرے رہے۔ کچھ لوگوں کے لیے، وہ ایک بہادر افسر تھے جنہوں نے شہر کو جرائم سے پاک کرنے میں مدد کی۔ دوسروں کے لیے، وہ ایک ظالم اور قانون سے باہر کام کرنے والے افسر تھے۔

ان کے کیریئر کے ابتدائی مراحل میں، چودھریی اسلم کو “کم گو اور شرمیلے” کے طور پر جانا جاتا تھا۔ تاہم انہوں نے جلد ہی ایک سخت گیر اور نتیجہ خیز افسر کے طور پر شہرت حاصل کر لی۔ وہ کئی خطرناک آپریشنز میں شامل تھے، جن میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں اور جرائم کے بڑے نیٹ ورکس کو ختم کرنا شامل ہے۔

2000 ءکی دہائی میں، چودھری اسلم کو لیاری، لاڑکانہ، سکھر اور کراچی میں مختلف عہدوں پر تعینات کیا گیا۔ وہ 2010 ءکی دہائی میں اپنی آخری سانس تک بطور ایس پی، سی آئی ڈی اور انچارج اینٹی ایکسٹریم ازم کرائم خدمات انجام دیتے رہے۔

چودھری اسلم پر کئی الزامات بھی لگائے گئے، جن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، جعلی مقابلے اور رشوت شامل ہیں۔ تاہم ان الزامات میں سے کسی کو بھی کبھی ثابت نہیں کیا گیا۔9 جنوری 2014 ءکو چودھری اسلم لیاری ایکسپریس وے پر ایک شہید ہو گئے تھے۔

Share With:
Rate This Article