Homeپاکستانگندم اسکینڈل: کاشتکاروں، کسانوں کی بجائے کس نے فائدہ اٹھایا؟

گندم اسکینڈل: کاشتکاروں، کسانوں کی بجائے کس نے فائدہ اٹھایا؟

Wheat-Crop

گندم اسکینڈل: کاشتکاروں، کسانوں کی بجائے کس نے فائدہ اٹھایا؟

لاہور: (سنو نیوز) پاکستان کے حالیہ گندم اسکینڈل میں کسانوں اور کاشتکاروں کی بجائے کس نے فائدہ اٹھایا، اہم تفصیلات منظر عام پر، ملک میں ہر طرف گندم کے حوالے سے کسان دہائی دے رہا ہے۔

ملک میں کسانوں کی کوئی سننے والا نہیں، اپنے کاشتکاروں کو پس پشت ڈال کر گندم امپورٹ کرنےوالے کون تھے؟ اس کا فائدہ کسے پہنچا؟

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان رواں مالی سال 25 لاکھ ٹن گندم درآمد کریگا: وزارت خزانہ

ذاتی مفادات یا ناقص پالیسی؟ ملکی کسان رلنے لگا، حکومت نے کسانوں سے آنکھیں موند لیں، ملک میں سال 2024 میں گندم کی پیدوار کا تخمینہ تقریبا 29عشاریہ 5 ملین ٹن لگایا گیا ہے۔

گزشتہ سال کا اسٹاک بھی اگر اس میں شامل کرلیا جائے تو ملک میں تقریبا 32عشاریہ 6ملین ٹن گندم موجود ہوگی، جو کہ ملکی ضرورت پورا کرنے کے لیے کافی ہے، بلکہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ گندم 20 لاکھ ٹن سے زائد ہوگی۔

ملک میں آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا بیانیہ گھڑا گیا، نگران حکومت نے ستمبر 2023 میں پرائیویٹ سیکٹر کو گندم کی درآمد کی اجازت دے دی، رواں مالی سال ستمبر 2023سے لیکر جنوری 2024 تک 19 لاکھ 80ہزار ٹن گندم درآمد کی گئی ہے۔

درآمد گندم کی قیمت 573 ملین ڈالر ادا کی گئی، یہ سب پرائیویٹ سیکٹر ٹریڈرز، فلور ملزکی جانب سے خریدی گئی۔

جو گندم درآمد کی گئی وہ تقریبا 3100 پاکستانی روپے میں پڑتی ہے اور ٹیکس و دیگر اخراجات بشمول مارک اپ 23 فیصد ڈال کر تقریبا 3700سے 3800 روپے میں پڑتی ہے۔

سال 2020 سے لیکر 2024 تک 3عشاریہ 36 بلین ڈالر کی گندم درآمد کی گئی، اس سال پنجاب میں گندم کی پیدوار 22عشاریہ 5 ملین ٹن ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

کسانوں کی 29 اپریل کو پنجاب میں احتجاج کی کال

پنجاب حکومت صرف سوا لاکھ کسانوں سے گندم خرید تی ہے، باقی ایک کروڑ 19 لاکھ کسان گندم ٹریڈرز اور فلورملز کو ان کے ریٹ پر فروخت کرتے ہیں۔

ملک میں گندم اسکینڈل میں بڑے بڑے لوگوں نے اپنی جیبیں بھری ہیں لیکن کسانوں اور کاشتکاروں کا استحصال تاحال جاری ہے، جس کے باعث پنجاب کے کسانوں نے احتجاج کرنے کی کال بھی دے دی ہے۔

Share With:
Rate This Article