Homeتازہ ترینصدارتی الیکشن میں مداخلت: ٹرمپ کے 18 ساتھیوں پر فرد جرم عائد

صدارتی الیکشن میں مداخلت: ٹرمپ کے 18 ساتھیوں پر فرد جرم عائد

An Arizona grand jury has indicted allies of former President Donald Trump over their efforts to overturn the 2020 election

صدارتی الیکشن میں مداخلت: ٹرمپ کے 18 ساتھیوں پر فرد جرم عائد

واشنگٹن: (سنو نیوز) ایری زونا کی عدالت نے 2020 کے انتخابات کو چرانے کی کوشش کے کیس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 18 ساتھیوں پر فرد جرم عائد کر دی۔

ایری زونا کی ایک گرینڈ جیوری نے سابق وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف مارک میڈوز، سابق میئر نیویارک روڈی جولیانی، جینا ایلس، جان ایسٹ مین اور ٹرمپ کے کئی دیگر اتحادیوں پر فرد جرم عائد کی۔ ایری زونا کی عدالت نے 11 ری پبلکنز پر بھی فرد جرم عائد کی۔

امریکی عدالت کا کہنا ہے کہ ان افراد پر صدارتی اختیارات کی منتقلی کا عمل روکنے کا الزام ہے۔

خیال رہے ٹرمپ دعویٰ کرتے ہیں کہ 2020 کا الیکشن ان سے چرایا گیا تھا جبکہ وفاقی وکیل استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس یہ ڈونلڈ ٹرمپ تھے جنہوں نے اس انتخاب کو چوری کرنے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں

امریکا کی اسرائیل اور یوکرین کیلئے امداد کی منظوری

فرد جرم میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے مایوسی کی حالت میں امریکی صدارت پر فائز رہنے کی کوشش کی جبکہ انہیں معلوم تھا کہ امریکی ووٹروں نے ان سے یہ حق چھین لیا تھا۔

محکمہ انصاف کی طرف سے عائد کردہ فرد جرم میں ٹرمپ پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے موجودہ صدر جوبائیڈن سے صدارتی الیکشن میں اپنی شکست کو الٹانے کی کوششش میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کرنے اور جھوٹ پھیلانے کی سازش کی۔

اسپیشل کونسل جیک اسمتھ کی طرف سے عائد کیے گئے فوجداری الزامات وائٹ ہاؤس کے وکلا اور ٹرمپ کے ان قریبی ساتھیوں کے بیانات پر مبنی ہیں جنہوں نے سابق صدر پر واضح کیا تھا کہ الیکشن میں کوئی فراڈ نہیں ہوا تھا۔

ٹرمپ پرالزامات ہیں کیا؟

ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن میں شکست اور چھ جنوری 2021 کو کیپیٹل پر ہونے والے حملے کے دوران افرا تفری کے عالم میں اقتدار میں رہنے کی کوشش کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی گئی ہے۔

ٹرمپ پر چار الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں سرکاری عمل میں رکاوٹ ڈالنا، سرکاری کام کو روکنے کی سازش کرنا، امریکہ کو دھوکہ دینے اور دوسروں کو ان کی آئینی ذمہ داریاں انجام دینے سے روکنے کی سازش کرنا شامل ہیں۔

امریکی قانون کے مطابق سرکاری عمل کی راہ میں رکاوٹ کی سزا 20 سال کی قید ہے۔ ٹرمپ پر عائد الزامات میں سرکاری کارروائی سے مراد 6 جنوری 2021 کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹورل ووٹوں کی گنتی کے ذریعے الیکشن میں جو بائیڈن کی جیت کی توثیق کرنا ہے۔ سرکاری کام کو روکنے کی سازش کی سزا بھی 20 سال قید ہے۔

خیال رہے کہ 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر چڑھائی میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند گروپوں “اوتھ کیپرز” اور “پراؤڈ بوائز” کے اراکین سمیت ایک ہزار افراد پر الزامات لگائے گئے ہیں جن میں ایک سو افراد کو یا تو سزا سنادی گئی ہے اور یا انہوں نے اقبال جرم کرلیا ہے۔

امریکی سپریم کورٹ کے مطابق امریکہ کے خلاف دھوکہ دہی، چال یا فریب سے یا بے ایمانی کے ذریعہ فراڈ کرنے کی سزا پانچ سال قید ہے۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے بے ایمانی، فراڈ اور دھوکہ دہی کے ذریعہ انتخابات کے نتائج کی گنتی اور ان کی توثیق کے عمل کی راہ میں خلل ڈالا۔

فرد جرم کے مطابق ٹرمپ نے 2020 کے انتخابات کے بعد ہفتوں ریاستی قانون سازوں اور الیکشن حکام پر دباو ڈالا کہ وہ بائیڈن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں کو ان کے حق میں تبدیل کر دیں اور پھر ٹرمپ کی حامی ریاستوں سے تبدیل شدہ نتائج کا ریکارڈ کانگریس کو بھیجیں۔

یہ بھی پڑھیں

آسٹریلوی وزیراعظم ایکس کے مالک ایلون مسک پر پھٹ پڑے

 

فردِ جرم کے مطابق ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے محکمہ انصاف کو استعمال کرنے کی کوشش کی کہ محکمہ الیکشن فراڈ میں نقلی تحقیقات کرے تاکہ سابق صدر کی جعلی “الیکٹرز اسکیم” مضبوط ہو سکے۔

فردِ جرم کے مطابق جیسے جیسے چھ جنوری 2021 کا دن قریب آرہا تھا ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے سابق نائب صدر مائیک پنس پردباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ وہ “بعض الیکٹورل” ووٹوں کو مسترد کردیں۔ لیکن جب یہ اسکیم ناکام ہوگئی تو ٹرمپ نے اپنے اتحادیوں کو کیپیٹل ہل کی جانب جانے کے لیے کہا تاکہ وہ کانگریس کے توثیق کے عمل میں رکاوٹ ڈال سکیں۔

فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے کیپیٹل ہل پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے الیکشن کے متعلق جھوٹی باتوں کو پھیلانے اور اراکین کانگریس کو بائیڈن کی انتخابی فتح کو التوا میں ڈالنے کی کوششیں تیز تر کر دیں۔

استغاثہ کی طرف سے عائد فرد جرم کے الفاظ میں ٹرمپ کی جانب سے ہر سازش مدعا علیہ کی عدم استحکام پیدا کرنے والے جھوٹ پر مبنی تھی جس کے ذریعہ وہ بد اعتمادی پیدا کرنا چاہتے تھے۔ ان ساری باتوں نے امریکی حکومت کے اس اہم ترین کام کے انجام دینے کو نشانہ بنایا جس کا مقصد صدارتی انتخاب کے نتائج جمع کرنا، ان کا شمار کرنا اور ان کی توثیق کرنا تھا۔

ٹرمپ کا موقف

2024 میں ری پبلکن صدارتی نامزدگی کے اہم امید وار ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں خود پر الزام لگانے کے فیصلے کو “انتخابی مداخلت” کے طور بیان کرتے ہوئے اپنے خلاف الزامات کو “جعلی” قرار دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “صدر ٹرمپ اور ان کے حامیوں کے خلاف ظلم و ستم کی لاقانونیت 1930 کی دہائی میں نازی جرمنی، سابق سوویت یونین اور دیگر آمرانہ حکومتوں کی یاد دلا رہی ہے۔”

ان بیان کے مطابق، “صدر ٹرمپ نے بہت سے اعلیٰ ماہر وکلاء کے مشورے کے ساتھ ہمیشہ قانون اور آئین کی پیروی کی ہے۔”

ٹرمپ کے اتحادی ان کے خلاف عدالتی مقدمات کے باوجود اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ نیویارک میں ٹرمپ پر پہلی فرد جرم عائد ہونے کے بعد سے ری پبلکن ووٹرز کا ان پر اعتماد بڑھ گیا ہے۔

ری پبلکن رہنماؤں کی اکثریت نےجن میں ان کے مقابل صدارتی امیدوار بھی شامل ہیں، یا تو سابق صدر کا دفاع کیا ہے یا براہ راست ان پر تنقید سے گریز کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ محکمہ انصاف کو صدر کے سیاسی حریف کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ ٹرمپ نے اس سے پہلے کے مقدمات میں ان پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

ٹرمپ نے کہا تھا، ” مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں ایک ایسے الیکشن کے خلاف احتجاج کروں جس کے بارے میں مجھے پورا یقین تھا کہ اس میں دھاندلی ہوئی ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے 2016 میں ڈیموکریٹس میرے خلاف گئے اور عشروں سے بہت سے دیگر لوگ بھی ایسا کرتے رہے۔”

Share With:
Rate This Article