Homeپاکستانقرض کیلئے آئی ایم ایف آخری راستہ ہوتا ہے: وزیر خزانہ

قرض کیلئے آئی ایم ایف آخری راستہ ہوتا ہے: وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 میں "ترقی کے لیے تعاون" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے / فائل فوٹو

قرض کیلئے آئی ایم ایف آخری راستہ ہوتا ہے: وزیر خزانہ

اسلام آباد: (سنو نیوز) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اکنامک پالیسیوں نے مثبت رجحانات دکھانا شروع کر دیئے، قرض کیلئے آئی ایم ایف آخری راستہ ہوتا ہے، زیر التوا ٹیکس کیسز عدالتوں نے نہیں ٹربیونلز نے نمٹانے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 میں “ترقی کے لیے تعاون” کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بارے میں آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول رواں ہفتے آنے کا امکان ہے، اس ہفتے کے آخر تک قسط ملنے سے زرمبادلہ ذخائر بہتر ہو جائیں گے، بجلی اور گیس کی قیمتوں کے حوالے سے ہماری اپنی ترجیحات ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ تاجروں کی رجسٹریشن اسکیم کے حوالے سے آنے والے دنوں میں دیکھیں گے، امید ہے اس اسکیم میں بہتری آئے گی، اس حوالے سے کوئی فکر کی بات نہیں ہے، آئی ایم ایف کی ٹیم مئی کے وسط میں پاکستان آئے گی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور ترقی کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں، زراعت اور صنعت کی کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، جی ڈی پی میں مالی سال 2024 میں 2.6 فیصد اضافے کی توقع ہے، افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، جو کہ مالی سال 2023 میں 29.2 فیصد سے کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں

پی آئی اے کی تنظیم نو میں2 اہم سنگ میل حاصل

 

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ پائیدار حدوں میں رہنے کا امکان ہے، حکومت نے زرعی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، اہم فصلوں کی پیداوار غیر معمولی ہے، جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 33.6 فیصد اضافہ ہوا، بہتر فصلوں کی وجہ سے صنعتی شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے افراط زر کو قابو کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، سی پی آئی افراط زر مارچ 2024 میں 20.7 فیصد سالانہ پر پہنچ گیا جو پچھلے سال کے اسی مہینے 35.4 فیصد تھا، حکومت مہنگائی کے دباؤ پر قابو پانے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے، جولائی تا مارچ مالی سال 2024 کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 30.2 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر نے 6707 بلین روپے کے مقررہ ہدف سے زیادہ جمع کیا، حکومتی اقدامات ک نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال 3.9 بلین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 74 فیصد کم ہو کر 1.0 بلین ڈالر رہ گیا، جولائی تا مارچ مالی سال 2024 کے دوران تجارتی خسارہ گزشتہ سال 22.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں 24.9 فیصد کم ہو کر 17.0 بلین ڈالر رہ گیا، زرمبادلہ کے ذخائر 16 اپریل 2024 تک بڑھ کر 13.3 بلین ڈالر ہو گئے جو جون FY2023 میں 9.7 بلین ڈالر تھے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے افراط زر کے دباؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے جون 2023 سے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے، حکومت سولرائزیشن، یوتھ انٹرپرینیورشپ، آئی ٹی سیکٹر کے فروغ، ایس ایم ایز، سرمایہ کاری کی برآمد میں سہولت اور صنعتی پیداوار پر توجہ دے کر زراعت اور صنعتی شعبے کی ترقی کو فروغ دے رہی ہے، حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معاشی نمو کو تیز کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024 میں جی ڈی پی میں 2.6 فیصد اضافے کی توقع ہے، مالی سال 2024 میں افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا امکان ہے، حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ کو مناسب حدود میں رکھنے کا اہداف رکھا ہے، حکومت کے فعال اقدامات اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کی وجہ سے معاشی نقطہ نظر مثبت ہے۔

Share With:
Rate This Article