غزہ میں اجتماعی قبروں کی برآمدگی: او آئی سی کا بڑا مطالبہ
لاہور: (ویب ڈیسک) غزہ، خان یونس میں اجتماعی قبروں کی برآمدگی، او آئی سی کی وحشیانہ اسرائیلی اقدام کی مذمت اور اسرائیل کیخلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کردیا۔
او آئی سی کے بیان کے مطابق اسرائیلی فوج نے سیکڑوں بے گھر، زخمی اور بیمار افراد کو اجتماعی طور پر نشانہ بنایا ہے، اسرائیل کا یہ اقدام بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
او آئی سی نے اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی فوجداری عدالت سے اجتماعی قبروں کی برآمدگی کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور او آئی سی کا کہنا ہے کہ عالمی برادری غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں کو روکنے کیلئے کردار ادا کرے۔
گزشتہ روز امدادی کارکنوں کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ جمعے سے لے کر اب تک انہیں خان یونس کے ناصرہسپتال کے صحن میں ایک اجتماعی قبر سے کم از کم 190 لاشیں ملی ہیں۔
دو ہفتے قبل اسرائیلی فوج اس ہسپتال کے اردگرد شدید لڑائی کے بعد غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس سے پیچھے ہٹ گئی تھی، عالمی ادارہ صحت نے پہلے کہا تھا کہ اسرائیلی محاصرے میں ہسپتالوں میں لاشیں دفن کی جارہی ہیں۔
لیکن فلسطینی اس کی وجہ اپنی مخالفت کو قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسرائیلی فورسز نے متعدد متاثرین کو ہلاک کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان رپورٹس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اسرائیل حماس پر صحت کے مراکز کو کمانڈ سینٹرز کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتا ہے جس کی حماس تردید کرتی ہے۔
گزشتہ روز “غزہ میں فلسطینی شہری دفاع” تنظیم نے کہا تھا کہ اس ہسپتال میں کم از کم 50 لاشیں ملی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی وزارت داخلہ کے ذیلی ادارے سول ڈیفنس ایجنسی اور غزہ میں اس کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا کہ “نصر میڈیکل کمپلیکس کے اندر اسرائیلی قبضے کی طرف سے کھودی گئی اجتماعی قبریں ہیں۔”
یہ بھی پڑھیں:
ان کا کہنا تھا کہ ‘کچھ لاشیں برہنہ تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ متاثرین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا’۔فروری کے وسط میں ہسپتال میں شدید جھڑپوں کی اطلاع ملی اور مارچ کے آخر میں اسرائیلی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں نے ہسپتال کو گھیر لیا تھا۔
ایک بیان میں حماس نے “ہسپتال کے صحن میں فوجی بلڈوزر کے ذریعے کھودی گئی اجتماعی قبروں” کی مذمت کی ہے۔خیال رہے کہ غزہ میں حماس کے طبی حکام کے مطابق اس علاقے میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں 34 ہزار سے زائد افراد مارے گئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔