Homeتازہ ترینآج کل نوجوان ڈپریشن کا شکار کیوں؟ وجہ سامنے آگئی

آج کل نوجوان ڈپریشن کا شکار کیوں؟ وجہ سامنے آگئی

نوجوان ڈپریشن

آج کل نوجوان ڈپریشن کا شکار کیوں؟ وجہ سامنے آگئی

لاہور:(ویب ڈیسک) طبعی ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل بڑی تعداد میں نوجوان ڈپریشن کی بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں اور بعض تو اپنی جان سے چلے جاتے ہیں۔

ماہرین نے تحقیق میں بتایا ہے کہ نیند کی کمی اور ناقص نیند سے نوجوانوں میں ڈپریشن اور خود کشی کے خیالات کا خطرہ بڑھ رہا ہے، تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جب سکولوں میں زیرتعلیم 116 طالبعلموں کو شامل کیا گیا تو ان طالبعلموں سے سونے اور جاگنے کے اوقات کی تفصیلات حاصل کی گئیں کہ عام دنوں اور تعطیلات کے دوران انکی نیند کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے؟

ان نوجوانوں سے یہ بھی معلوم کیا گیا کہ انکی نیند کا معیار کیسا ہے؟ ڈپریشن کی علامات میں خودکشی کے خیالات کا سامنا تو نہیں ہوتا ہے؟ 50 فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ان کی نیند کا دورانیہ سکول جانے کے دوران 8 گھنٹے سے کم ہوتی ہے جبکہ متعدد کا کہنا تھا کہ وہ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہیں جبکہ رات گئے تک جاگنے کے باعث انکی نیند پوری نہیں ہوتی ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈپریشن اور خود کشی کے خیالات کو رپورٹ کرنیوالے نوجوان نیند کی کمی کے شکار بھی ہوتے ہیں، ماہرین نے کہا ہے کہ نوجوانی میں نیند کی کمی سے ڈپریشن اور دیگر ذہنی مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 50 فیصد کے قریب نوجوانوں نے اعتراف کیا تھا کہ عام دنوں میں وہ 8 گھنٹے سے بھی کم وقت سوتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی نیند کو بہتر بنانے سے انکی ذہنی اور جسمانی صحت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ مختلف امراض سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔

خیال رہے کہ آج کل کے ملکی حالات کے پیش نظر بھی نوجوان اپنے مستقبل کی وجہ سے پریشان ہیں جو کہ ڈپریشن کی ایک بڑی وجہ ہے، ملکی معشیت اور بے روزگاری جسے مسائل بھی نوجوانوں کو ذہنی دبائو کی طرف لے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

اینتھراکس کیا ہے، اور یہ بیماری کتنی مہلک ہے؟

دوسری جانب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے حال ہی میں مشرقی اور جنوبی افریقا میں اینتھراکس کے پھیلنے کی اطلاع دی ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ اس بیماری کیا شکلیں اختیار کرتی ہے، یہ کتنی خطرناک ہے؟

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پیر کو اطلاع دی تھی کہ مشرقی اور جنوبی افریقا کے پانچ ممالک بیکٹیریل اینتھراکس کے پھیلنے کا سامنا کر رہے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ کینیا، ملاوی، یوگنڈا، زیمبیا اور زمبابوے میں حالیہ مہینوں میں 37 تصدیق شدہ کیسز اور اس بیماری سے متعلق 20 اموات سمیت 1,100 سے زیادہ مشتبہ کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

پانچ ممالک میں سے زیمبیا میں اس بیماری کا سب سے بڑا پھیلاؤ دیکھا گیا ہے، اس کے دس میں سے نو صوبے متاثر ہوئے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ 20 نومبر تک زیمبیا میں 684 مشتبہ کیسز، 25 تصدیق شدہ کیسز اور چار اموات رپورٹ ہوئیں۔

Share With:
Rate This Article