Homeکاروبارامریکی ڈالر5 پیسےسستا

امریکی ڈالر5 پیسےسستا

امریکی ڈالر5 پیسےسستا

امریکی ڈالر5 پیسےسستا

کراچی :(ویب ڈیسک )ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر برقرار ۔ انٹر بینک میں ڈالر 5 پیسے سستا ہو کر 278 روپے 5 پیسے کا ہو گیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹربینک میں کاروبار کے اختتام ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے اضافہ دیکھا گیا تاہم انٹربینک میں ڈالر کا لین دین 278.20 روپے پر بند ہوا۔

گذشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک میں ڈالر 278 روپے 10 پیسے کاتھا۔

گزشتہ روز ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھنے کو ملی تھی، کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کی قدر میں 24 پیسے کی کمی دیکھنے کو ملی تھی جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 278 روپے 15 پیسے پر آگیا تھا۔

دوسری جانب دوران کاروبار 100انڈیکس 217پوائنٹس اضافے سے72ہزار819کی سطح پرپہنچ گیا۔کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس56 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 72 ہزار 658 پوائنٹس پر بند ہوا ۔

گزشتہ روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان رہا تھا رہا،اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس 159 پوائنٹس کم ہوکر 72 ہزار 601 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

گزشتہ روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ایک اور بڑا سنگ میل عبور کر لیاتھا۔ ہنڈرڈ انڈیکس 73 ہزار کی نفسیاتی حد سے تجاوز کر گیاتھا۔ 300 سے زائد پوائنٹس اضافے کے بعد انڈیکس 73 ہزار 300 کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

خیال رہے کہ 26 اپریل کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی دیکھی گئی تھی اور بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 771 پوانٹس اضافے کے بعد 72 ہزار 742 پوانٹس کی ریکارڈ سطح پر بند ہوا تھا۔

یکم جنوری سے 29 مارچ کے تین ماہ میں 100 انڈیکس میں ساڑھے چار ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ان تین ماہ میں جو بڑی مثبت تبدیلیاں آئیں ، ان میں آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی پروگرام کی تیسری قسط کے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط اہم سنگ میل ثابت ہوا۔

فروری میں عام انتخابات کے بعد اقتدار کی نو منتخب اسمبلی کو پُرامن منتقلی نے بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا۔ نئی حکومت کی نجکاری پالیسی کے مثبت اثرات مارکیٹ میں واضح نظر آ رہے ہیں۔ پی آئی اے سمیت خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی فروخت حکومت کی بہترین پالیسی ہے۔

آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد عالمی مالیاتی اداروں سے بیرونی فنڈنگ کے دروازے کھلنے سے پاکستان کی غیر ملکی ادائیگیوں کے دباؤ میں واضح کمی آئی ہے۔ مئی 2023 ء میں جب افراط زر تاریخ کی بلند ترین سطح 38 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔ اس کے بعد سے مہنگائی میں کمی آ رہی ہے۔ فروری میں مہنگائی 23 فیصد پر آ گئی۔ رمضان میں مہنگائی میں اضافے کے خدشے پر اسٹیٹ بینک نے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں کمی کی توقع ہے۔

امکان ہے جون 2024ءتک اسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کا اعلان کر دے گا۔ ان تمام مثبت تبدیلیوں نے اسٹاک مارکیٹ پر اپنے اثرات مرتب کئے۔ جنوری سے مارچ کے دوران 100 انڈیکس میں مجموعی طور پر 4590 پوائنٹس کا غیر معمولی اضافہ ہوا۔ انڈیکس جو جنوری میں 62,415 پر ٹریڈ کر رہا تھا ، مارچ کے آخری کاروباری سیشن میں 67,005 پر بند ہوا۔

سرمایہ کاروں نے مجموعی طور پر 385 ارب روپے کا منافع اپنی جیبوں میں ڈالا۔ تین ماہ میں اوسطاً یومیہ 40 کروڑ حصص کی تجارت ہوئی۔ کاروباری مالیت بھی اوسطاً 14 ارب 50 کروڑ روپے رہی۔ تین ماہ میں پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں مجموعی طور پر 75 لاکھ ڈالر کی نیٹ فارن انویسٹمنٹ کی۔

مارچ2024ء میں اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں تیزی رہی۔ 100 انڈیکس میں 2427 پوائنٹس کا بڑا اضافہ ہوا۔ سرمایہ کاروں نے 222 ارب روپے کا منافع کمایا۔ مارکیٹ میں مجموعی طور پر 9 ارب 42 کروڑ حصص کے سودے ہوئے۔ کاروباری مارلیت 267 ارب روپے سے تجاوز کر گئی۔ مجموعی حصص کی مالیت 9447 ارب روپے سے زائد پر بند ہوئی۔

Share With:
Rate This Article