Homeپاکستانسائفر کیس: عمران خان کی مختلف لیکڈ آڈیوز عدالت میں پیش

سائفر کیس: عمران خان کی مختلف لیکڈ آڈیوز عدالت میں پیش

Cipher case: Various leaked audios of Imran Khan presented in court

سائفر کیس: عمران خان کی مختلف لیکڈ آڈیوز عدالت میں پیش

اسلام آباد: (سنو نیوز) سائفر کیس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مختلف لیکڈ آڈیوز عدالت میں پیش کر دی گئی ہیں۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آج ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جس سے میری اور آپ کی آواز بھی بنائی جاسکتی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بولے کہ آپ نے اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے ایک نامکمل ڈاکومنٹ لے لیا۔ اقراء اشرف کا ڈاکومنٹ نکال لیا جائے تو ایف آئی اے کے پاس کیا بچتا ہے ۔

تفصیل کے مطابق سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزاؤں کیخلاف اپیلوں پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی ۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مختلف لیکڈ آڈیوز کے حوالے سے ٹیکنیکل انائلسز رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس سے متعلق ایکسپرٹ نے کیا تحقیق کی ہے؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دریافت کیا کہ آڈیوز آئی کہاں سے ہیں اور اس کو پوسٹ کس نے کیا ہے؟

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ایکسپرٹس بطور ایکسپرٹ عدالت میں پیش ہوئے یا بطور گواہ؟

جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اظہر نامی شخص کا ویریفائیڈ ٹویٹر اکاؤنٹ ہے جس پر آڈیو اپلوڈ کی گئی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ انٹرنیٹ پر موجود چیز کو تصدیق کیے بغیر دس سال سزا سنا دی گئی؟

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آج ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جس سے میری اور آپ کی آواز بھی بنائی جاسکتی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اظہر سے پوچھیں تو سہی کہ اس نے وزیراعظم آفس کی آڈیو کیسے بگ کر لی؟ یہ اظہر تو بہت کام کا آدمی ہے یہ تو اثاثہ ہے۔ آپ کہتے ہیں اظہر کو چھوڑ دیں لیکن جو اس نے کہا وہ بالکل درست ہے۔ آپ انٹرنیٹ والی آڈیو کو درست مان کر دس دس سال سزا بھی دے دیتے ہیں۔

پھر ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے سرکاری ٹی وی کے کیمرہ مین کا بیان پڑھا گیا۔

جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دریافت کیا کہ ایف آئی اے اعظم خان کے بجائے کیمرہ مین کے بیان پر انحصار کر رہی ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ڈائریکٹر وزارت خارجہ اقراء اشرف نے لکھا کہ یہ فائنل ٹرانسکرپٹ نہیں ہے۔ مجھ سے ایف آئی اے نے جلدی میں یہ ٹرانسکرپٹ لکھوایا۔ آپ نے اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے ایک نامکمل ڈاکومنٹ لے لیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اقراء اشرف کا ڈاکومنٹ نکال لیا جائے تو آپ کے پاس کیا بچتا ہے؟

ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے بتایا کہ میرا کیس صرف اس ڈاکومنٹ پر انحصار نہیں کرتا ہے۔ بعدازاں کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ۔

Share With:
Rate This Article