Homeتازہ ترینچین سونا کیوں خرید رہا ہے، اس کے پیچھے ڈریگن کا کیا مقصد ہے؟

چین سونا کیوں خرید رہا ہے، اس کے پیچھے ڈریگن کا کیا مقصد ہے؟

China is buying gold like there's no tomorrow, jacking up prices

چین سونا کیوں خرید رہا ہے، اس کے پیچھے ڈریگن کا کیا مقصد ہے؟

بیجنگ:(ویب ڈیسک) دنیا بھر کی صرافہ مارکیٹس میں سونے کی قیمت میں اضافہ جاری ہے۔ سونے کی قیمت میں اس مسلسل اضافے کے پیچھے کون ہے؟ بڑھتی ہوئی قیمتوں کے درمیان چین اندھا دھند خریداری کر رہا ہے۔ چین کی طرف سے جس طرح سونا خریدا جا رہا ہے، اس سے ایسا لگتا ہے جیسے زمین سےسونا ختم ہو جائے گا۔

سونا ہمیشہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر جانا جاتا ہے۔ چین اچانک سونے سے بہت زیادہ منافع کما رہا ہے۔ یہ خریداری نا صرف چین کے مرکزی بینکوں نے کی بلکہ چین کے عام لوگوں نے بھی سونا خریدنا شروع کر دیا ہے۔

چین سونا کیوں خرید رہا ہے؟

ایک اندازے کے مطابق چین میں کورونا وبا کے بعد سے سونے کی خریداری میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ وہاں لوگوں کا اسٹاک مارکیٹ سے اعتماد اٹھ رہا ہے۔ ایسے میں لوگ محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر سونے کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔

چین معیشت کو کنٹرول کرنے کی تیاری کر رہا ہے:

چین کی جانب سے جارحانہ خریداری آنے والے دنوں میں سونے کی قیمت کو کنٹرول کرے گی۔ ماہرین کے مطابق چین جس طرح سے سونا خرید رہا ہے، اس سے آنے والے دنوں میں سونے کی قیمت کو کنٹرول کیا جائے گا۔ جغرافیائی ،سیاسی تناؤ اور معاشی بحران کے درمیان چین ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر سونے میں سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے۔ جب سے چین نے سونے کی جارحانہ خریداری شروع کی ہے، بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 2200 ڈالر سے بڑھ کر 2400 ڈالر فی اونس ہوگئی ہے۔

چین کے سونے کے ذخائر اور بڑھتی ہوئی قیمتیں:

چین کے لوگوں کے ساتھ ساتھ چین کا مرکزی بینک بھی سونا خرید رہا ہے۔ چین سونے کی منڈیوں میں اپنا تسلط بڑھا رہا ہے۔ لندن کے MetalsDaily.com کے سی ای او راس نارمن نے کہا کہ چین کی طرف سے بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کی وجہ سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چائنا گولڈ ایسوسی ایشن کے مطابق چین میں سونے کی کھپت میں ایک سال پہلے کے مقابلے پہلی سہ ماہی میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اگر ہم اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو مارچ کے مہینے میں چین نے 5 ٹن سونا درآمد کیا ہے۔ جبکہ سال کے پہلے تین مہینوں میں چین نے 27 ٹن سونا خریدا، چین کے سونے کے ذخائر 2262 ٹن تک پہنچ گئے۔

Share With:
Rate This Article