Homeپاکستانلیول پلیئنگ فیلڈ کا معاملہ، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری

لیول پلیئنگ فیلڈ کا معاملہ، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری

سپریم کورٹ آف پاکستان/ فائل فوٹو

لیول پلیئنگ فیلڈ کا معاملہ، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری

اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ نے انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے پر پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر چیف سیکرٹری پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹسز جاری کر کے جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ کا حصہ ہیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ اور شعیب شاہین عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

وکیل سردار لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ ہمارے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کو اٹھایا جا رہا ہے، امیدواروں سے کاغزات نامزدگی چھینے گئے۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ان الزامات کا کیا ثبوت ہے، آپ تو صرف الفاظ کے ساتھ الزامات لگا رہے ہیں ثبوت کہاں ہیں۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے پوری فہرست درخواست کے ساتھ لگائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

نااہلی تاحیات کیسے ہوسکتی ہے؟ سپریم کورٹ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اگر کسی کا کاغزات نامزدگی مسترد ہوا ہے تو وہ اپیل دائر کر دیں۔ وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں ریٹرننگ افسران کاغزات مسترد کرنے کا حکم نامی نہیں دے رہے۔

لطیف کھوسہ کے ساتھ سردار کا نام ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرداری نظام ختم ہو چکا ہے یہ سردار نواب عدالت میں نہیں چلے گا، آپ کی حکومت نے ہی سرداری نظام ختم کرنے کا قانون بنایا اب تو آپ کے بیٹے بھی سردار ہو گئے ہیں۔ جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ اسٹینو نے نام کے ساتھ لکھ کر دیا آئندہ احتیاط کروں گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن سے رجوع کیا ؟ چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ آپ کی اب درخواست کیا ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ یہ توہین عدالت کی درخواست ہے کوئی نیا کیس نہیں، مرکزی کیس 22 دسمبر کو نمٹایا جا چکا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے درخواست میں بہت سارے توہین عدالت کرنے والوں کے نام شامل کر لیے، الیکشن کمیشن نے کیا توہین عدالت کی ؟ کیا الیکشن کمیشن نے آپ کے بارے کوئی فیصلہ دیا یا صوبائی الیکشن کمیشن کو احکامات دیے ؟ یہ توہین عدالت کا کیس ہے یہ کوئی نئی پیٹیشن نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے جو توہین کی آپ کے مطابق وہ بتائیں، الیکشن کمیشن نے آپ کو آرڈر کیا دیا ؟۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن نے کچھ آرڈر نہیں دیا۔ جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے اتنے لوگوں کو توہین عدالت کیس میں فریق بنایا، آپ بتائیں کس نے کیا توہین کی ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ ہمیں بتائیں آپ ہم سے چاہتے کیا ہیں، اب آپ تقریر نہ شروع کر دیجیے گا، آئینی اور قانونی بات بتائیں ہر کوئی یہاں آ کر سیاسی بیان شروع کر دیتا ہے، آئی جی اور چیف سیکریٹریز کا الیکشن کمیشن سے کیا تعلق ہے۔

پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ ہمارے امیدواروں کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ثبوت کیا ہیں ہمیں کچھ دکھائیں۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے ساری تفصیل درخواست میں لگائی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں آپ صرف الیکشن کمیشن کو فریق بنا سکتے تھے، آئی جی اور چیف سیکریٹریز کو نوٹس بھیجا وہ کہیں گے ہمارا تعلق نہیں، چلیں ہم آئی جی
کو نوٹس کر دیتے ہیں، کیا پھر آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

Share With:
Rate This Article