ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی
حکومتی اتحادی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی میں لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی، پنجاب اور سند ھ حکومت کے وزرا نے ایک دوسرے پر تنقیدی نشتر چلا دیے۔
فائل فوٹو
لاہور: (سنو نیوز) حکومتی اتحادی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی میں لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی، پنجاب اور سند ھ حکومت کے وزرا نے ایک دوسرے پر تنقیدی نشتر چلا دیے۔

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چند دنوں سے پنجاب حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی اور خاص طور سندھ حکومت کے خلاف ایک یکطرفہ مہم چلائی جا رہی ہے، بی آئی ایس پی پر اعتراض کیا گیا، وزیر اعظم نے رمضان پیکیج بھی بی آئی ایس پی ڈیٹا کے مطابق دیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں سیلاب آیا تو حکومت سندھ نے 21 لاکھ گھر بنانے کی بات کی، وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی برادری سے اپیل کی، لیکن پنجاب حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ کس طرح ایک خوددار شخص امداد کی اپیل کر سکتا ہے، ہم نے اپنی تجربے کی بنیاد پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے امداد کی تقسیم کی بات کی تو اس پر بھی اعتراض ہوا۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی تنقید سمجھ سے باہر ہے ، ایسا لگتا ہے کہ ہمیں ٹارگٹ بنا کر وفاقی حکومت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ باہمی اختلاف کا حساب برابر کرنے کی کوشش ہے، یہ حسد کیوں ہے ہم نہیں جانتے لیکن ہم اس کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے عالمی سیاست کے میدان میں بہت سی کامیابی حاصل کی ہیں، وزیر اعظم جب پنچاب جاتے ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب ان کا استقبال کرنے ایئر پورٹ نہیں جاتیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی اتحادی جماعتیں ن لیگ اور پیپلزپارٹی آمنے سامنے

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے سندھ اور سندھ کے عوام کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے، اس شخص کو سینیٹ کی کمیٹی نے طلب کیا اور اس شخص نے معافی مانگی، کارروائی چل رہی تھی کہ پنجاب حکومت کے وزراء اور دیگر اکاؤنٹس سے اس شخص کی حمایت میں مہم چلائی گئی، پنجاب پر کس نے بات کی، ہم تو وہاں کے لوگوں کے لئے مدد مانگ رہے ہیں۔

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم تو پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے ہیں، ہم مشکل حالات پر سیاست کرنے والوں پر لعنت بھیجتے ہیں، ہم اپنے پنجابی بھائی بہنوں کے لئے پریشان ہیں، آج بھی ہمارا مطالبہ ہے بین الاقوامی برادری کو سیلاب کے لئے امدادی کام میں شامل کیا جائے۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ندیم افضل چن اور قمرالزماں کائرہ نے کہا مریم نواز ہماری بہن ہیں لیکن ہمیں دھمکی دی گئی کہ انگلی توڑ دیں گے،کیا لگتا ہے ہم ڈر جائیں گے ، ہماری قیادت کبھی معاہدے کر کے ملک سے نہیں بھاگی۔

انہوں نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کروائے جا رہے، ہمارا مطالبہ ہے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں، تمام صوبوں میں بلدیاتی انتخابات ہو چکے، بڑے صوبے پنجاب میں کیوں نہیں ہو رہے، میڈیا مینجمنٹ کے ذریعے مسائل کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پی پی رہنما نے نام لیے بغیر لیگی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے حوالے سے سندھ پنجاب سے کہیں آگے ہے، ہم دل کا علاج یہاں ہی کرواتے ہیں کون کہاں علاج کرواتا ہے یہ بھی پتا ہے، میرا اشارہ کافی سمجھیں، آپ نے ای وی بسیں چلا کر کہا کہ پاکستان کی پہلی الیکٹرک بس ، ہم دو سال سے یہ بسیں چلا رہے ہیں۔

اس کو بھی پڑھیں: این اے 120 سے مقامی رہنماؤں کی پی ٹی آئی میں شمولیت

شرجیل میمن نے مریم نواز کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو آپ کے ترجمان ہی مروائیں گے، ہر وقت بس میں، میں، میں، میں؟ آپ کا فرض ہے کام کرنا، سوشل میڈیا پر پیپلز پارٹی کے خلاف مہم چلائی گئی، پھر کہا گیا کہ میرا پانی میری مرضی، کوئی پڑھا لکھا شخص ایسا نہیں کہہ سکتا، میرا تیرا نہیں، پورا پاکستان، وسائل، صوبے ہم سب کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کو دیکھیں ، یہ نئی نئی باتیں نہ کریں، میرا پانی میری مرضی ، میرا پیسہ مرضی یہ کونسی باتیں ہیں، آئین پاکستان اور پانی معاہدات کے بارے میں معلومات رکھنے والے یہ باتیں نہیں کرتے، میں کہہ دوں کہ میری پورٹ میری مرضی ، میرا کوئلہ میری مرضی تو میری قیادت مجھے پارٹی سے نکال دے گی، یہ سب کچھ ہمارا ہے ، ہم سب کا ہے، نفرت کی آگ کو نہ پھیلائیں ، اپنے اسپیچ رائٹرز کو شٹ اپ کال دیں۔

دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا شرجیل میمن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین پر گندی سیاست کا آپکا بیانیہ ناکام ہوگیا ہے، اب وزیراعظم کےخلاف ”پھپھے کٹنیوں“والا بیانیہ لے آئے ہیں، آپکو پنجاب کے سیلاب متاثرین پر سیاست کرنے کےلئے وزیراعظم نے کہا تھا؟

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو وزیر خارجہ ہوتے ہوئے بھی اپنی جماعت سمیت وفاقی حکومت اور وزیراعظم کی جڑیں کھوکھلی کررہے تھے،وہ آج بھی قوم کو یاد ہے،جن کے اپنے گھر میں باپ بیٹے کی نہیں بنتی وہ ہمارے گھر میں فضول قسم کی طعنہ زنی کرکے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ آپ اتنے بچے ہیں پنجاب حکومت آپ کو وفاق کےخلاف سازش کرنے کی طرف دھکیل رہی اور آپ اس کا حصہ نہیں بن رہے؟ آپ خود وفاق اور پنجاب کے خلاف سازش کررہے ہیں، جب آپ پنجاب کی ترقی سے جلنے لگتے ہیں تب آپ سازشیں شروع کردیتے ہیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ جب آپ سے آپ کی کارکردگی پوچھی جاتی ہے تو صوبائیت کارڈ کھیلنا شروع کردیتے ہیں، جنوبی پنجاب کارڈ کھیلنا اور بینظیر انکم سپورٹ کارڈ کھیلنا اس کو سیاست نہیں غلاظت کہتے ہیں، جنوبی پنجاب آج بھی اندرون سندھ کے کسی بھی علاقے سے زیادہ بہتر اور ترقی یافتہ ہے۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ بلاول اور آصفہ سمیت پوری پیپلزپارٹی پنجاب کو مخاطب کرکے بی آئی ایس پی کا کہہ رہی پھر بھی آپ ڈھٹائی سے کہہ رہے ہم تو وفاق سے بات کرتے ہیں، آپ سے کراچی کا کچرا اٹھانے ،سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ یا سولر پینل منصوبے میں کرپشن کی بات کریں تو لسانیت کارڈ اور مرسو مرسو کارڈ لے آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مشتاق احمد اسرائیلی حراست میں کس حال میں ہیں؟ دفتر خارجہ نے بتادیا

انہوں نے کہا کہ آپ پنجاب کے معاملات میں گھس کے مداخلت کررہے ،اتنے معصوم مت بنیں، وفاق اور پنجاب کو دھمکیوں سے اور پیڈ احتجاج کرواکے بلیک میل کرنا آپکا طرہ ا امتیاز ہے ، آپ ہیں کون جو پنجاب کو حکم دیں گے،اپنے حکم اور مشورے اپنی جیب میں رکھیں۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جب بھی بلدیاتی انتخابات ہونگے وہ کراچی جیسے بوگس نہیں ہونگے ،اس لیے آپ اپنی ڈیڈ لائن اپنی جیب میں رکھیں، آپ ایک صوبے کے اندر زبردستی گھس کر لڑنے کی کوشش کررہے ہیں، میرا پانی میری مرضی بالکل ایسے ہی ہے جیسے مرسو مرسو پانی نہ دیسو۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ آپ دن رات پانی پر مرسو مرسو کریں اور ہمیں کہیں پنجاب میں پانی آپکی مرضی سے استعمال ہو،تو ایسا نہیں ہو گا، وڈیرہ ازم اور غریب ہاریوں کے بچوں کو پڑھنے نہ دینا الیکشن میں پذیرائی نہیں ہوتی، اگر آپ مریم نواز کی مقبولیت سے خوفزدہ نہ ہوتے تو آج چھٹی کے روز بھی پریس کانفرنس کی ضرورت نہ ہوتی۔