بھارت کی آبی جارحیت، راوی، ستلج اور چناب بپھر گئے، پانی شہروں میں داخل
 بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پاکستان میں راوی، ستلج اور چناب بپھر گئے، پانی شہروں میں داخل ہو گیا۔
فائل فوٹو
لاہور: (ویب ڈیسک) بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پاکستان میں راوی، ستلج اور چناب بپھر گئے، پانی شہروں میں داخل ہو گیا۔

بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب میں قادرآباد کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق قادرآباد سے ساڑھے 9 لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر رہاہے۔

پاک فوج کے دستے قادر آباد بیراج پہنچ گئے، قادرآباد بیراج کے قریب بند بارودی مواد سے اڑادیاگیا،قادرآباد بیراج کو بچانے کے لیے حفاظتی بند توڑا گیا ہے۔

ریسکیو ٹیموں کے مطابق دریائے چناب کے قریبی 35 سے زائد دیہات میں سیلابی پانی داخل ہو گیا، 200 افراد کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے، نور پور، کالاشادیاں، باہری، کاک شال، چک عبداللہ و دیگرعلاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔

دریائے چناب

انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دریائےچناب کے کناروں پر آباد دیہات میں 5 فلڈ کیمپ 9 بوٹنگ پوائنٹ قائم کیے گئے ہیں، فوج ، ریسکیو 1122 اور محکمہ ہیلتھ و دیگر ادارے ہائی الرٹ پر ہیں۔

ادھر بھارت کی آبی جارحیت کے باعث دریائے راوی بھی بپھرنے لگا، دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ہیڈ بلوکی کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کی آمد 90 ہزار 770 کیوسک جبکہ اخراج 78 ہزار 870 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے اور ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرتارپور کے قریب دریائے راوی کا حفاظتی بند ٹوٹا، پانی گردوارہ میں داخل

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ اگلے 12 گھنٹے اہم ہیں، اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، علاقہ مکینوں کو ان کے مال مویشیوں کے ساتھ محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب قادر آباد بیراج کے مقام پر دریائے چناب میں تاریخ کا سب سے بڑا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے، دریا میں پانی کی آمد 10 لاکھ 17 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے جبکہ پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے بتایا گیا کہ قادر آباد کے مقام پر 2014 میں پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 50 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا تھا، قادر آباد کے مقام پر دریائے چناب میں اس سے قبل اتنا سیلابی ریلہ کبھی نہیں گزرا۔

گجرات میں دریائے چناب کا شہباز پور کے مقام پر بند ٹوٹ گیا جس سے پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا، سیلابی پانی میں تین بچے ڈوب گئے ، ریسکیو ٹیموں نے ایک کو بچا لیا گیا تاہم دو جاں بحق ہو گئے، جاں بحق ہونے والوں میں دو کزن 13 سالہ عبدالروف ، 12 سالہ سمیع اللہ شامل ہیں۔

دریائے ستلج

پاکپتن میں بھی دریائے ستلج کی بے رحم موجوں نے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا سیلابی ریلے کی سطح مزید بڑھ گئی، دریائی بیلٹ پر موجود چھوٹی بڑی آبادیاں سیلاب کی لپیٹ میں آگئیں جبکہ بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔

پاکپتن میں کئی آبادیوں کے زمینی راستے منقطع ہو گئے جس سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا، پکی سڑکیں، حفاظتی بند اور کچے مکانات دریا کے نذر ہو گئے ، سیلابی صورتحال کے باعث کسانوں کی کھڑی تیار ہزاروں ایکڑ فصلیں بھی دریا برد ہو گئیں۔

اس کو بھی پڑھیں: چنیوٹ میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، الرٹ جاری

ادھر نالہ ڈیک میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، کامونکی میں سکھانہ باجوہ کے مقام پر 200 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، سیلابی پانی سے سکھانہ باجوہ کا سینکڑوں ایکڑ زرعی رقبہ زیر آب آگیا، سیلابی پانی سے سینکڑوں ایکڑ اراضی میں کھڑی فصلوں کو شدید نقصان ہوا، سیلابی پانی کامونکی کے قریب عنائت پور اور موضع ستو کی رہائشی آبادیوں تک پہنچ گیا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق دریائے چناب، ستلج اور راوی میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر پی ڈی ایم اے پنجاب کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایات کے پیش نظر سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مزید امدادی سامان مہیا کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیالکوٹ، گجرات، منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد، چنیوٹ، نارووال اور شیخوپورہ کو اضافی سامان فراہم کیا گیا ہے، ننکانہ صاحب، اوکاڑہ، ساہیوال، فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کو بھی اضافی سامان فراہم کیا گیا، ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ہر ضلع کو اضافی 175 ٹینٹ مہیا کر دیے ہیں۔

لاہور سمیت 7 اضلاع میں فوج کی خدمات طلب

دریں اثناء وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت سیلابی صورتحال پر 4 گھنٹے طویل اجلاس ہوا جس میں سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب ، چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے، اجلاس میں پنجاب کے تمام تر سیلاب متاثرہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

دوران اجلاس وزیراعلیٰ کو تمام تر متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور ریسکیو رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں، حکومت پنجاب کے تمام متعلقہ ادارے سیلابی صورتحال کو 24/7 مانیٹر کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی پی ڈی ایم اے کا راوی کے اطراف کےعلاقے خالی کرنے کا حکم

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور پولیس فرنٹ لائن پر ریسکیو وریلیف آپریشن میں مصروف عمل ہے، دریائے ستلج میں طغیانی سے قصور ، اوکاڑہ ، پاکپتن ، وہاڑی ، بہاولنگر اور بہاولپور کے اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب سے ضلع قصور کے 72 گاؤں اور 45 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، پاکپتن 12، وہاڑی 23 ،بہاولنگر 75 اور بہاولپور میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے۔

حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ متاثرہ اضلاع میں 130 بوٹس، 115 او بی ایم، 6 اے ایم بی بائیکس، 1300 لائف جیکٹس اور 245 لائف رنگز پہنچادی گئی ہیں، ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اور 35 ہزار مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔

سیلاب متاثرہ اضلاع میں ریلیف کیمپس اور میڈیکل اور ویٹرنری کیمپس بھی قائم کر دیے گئے ہیں، میڈیکل ریلیف کیمپس میں 2600 سے زائد سیلاب متاثرین کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز نے سیلاب متاثرین کیلئے تمام تر میسر وسائل بروئے کار لانے اور ہسپتالوں میں ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی جبکہ لاہور، قصور، سیالکوٹ، نارووال ، فیصل آباد ، اوکاڑہ اور سرگودھا سمیت سات اضلاع میں فوج کی خدمات طلب کر لی گئیں۔