
قومی اسمبلی اجلاس کے وقفہ سوالات کے دوران پی پی رہنما راجہ پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں جانتا ہوں وقفہ سوالات میں یہ بات نہیں ہو سکتی تاہم اس وقت ایک اہم مسئلہ ہے جس سے ہمارے لوگ دوچار ہیں۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں اور صرف وفاق پاکستان کے لیے ہم نے حکومت سے اتحاد کیا، سیلاب سے بہت سے لوگ متاثر ہوئے، بلاول بھٹو تمام متاثرہ علاقوں میں گئے، معرکہ حق میں بھی ملک کی نمائندگی کی، انہوں نے بے نظیر کا بیٹا اور بھٹو کا نواسہ ہونے کا حق ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے دکھ ہوا ہے بلاول بھٹو تو حکومت پنجاب اور وزیر اعلیٰ کی تعریف کر رہے تھے،ہم بھی الجھنا نہیں چاہتے، ہم وفاق کو کمزور کرنا اور صوبائیت پھیلانا نہیں چاہتے، ہم وفاق کمزور کرنے والے نہیں، پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے لوگ ہیں، ہم صوبوں اور ملک کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی
پی پی رہنما کا سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کے علم میں تمام معاملہ ہے، کشمیر کا معاملہ بنا تو میں بھی وفد کا حصہ بن کے گیا لیکن ہمارے خلاف پنجاب سے جو غیر ذمہ دارانہ بیانات آ رہے ہیں اس سے صرف پی پی کارکنان نہیں پورے ملک میں پریشانی ہے، ہمارے خلاف جو زبان استعمال ہوئی میں دہرا بھی نہیں سکتا لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالہ سے باتیں کی گئیں ، ہمارے چہرے پہ خراشیں ڈالی جا رہی ہیں ہم جوابا ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ ہماری ایسی سیاسی تربیت نہیں، دشنام طرازی سے کسی کا قد نہیں بڑھتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک پنجاب سے کوئی بات نہیں ہوتی اور کوئی ذمہ دار یہاں یقین دہانی نہیں کروائے گا ہمارا ایوان میں بیٹھنا ممکن نہیں، جب تک ہمیں کوئی مطمئن نہیں کرتا ہم واک آؤٹ کریں گے۔
بعدا زاں پاکستان پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا۔
یہ بھی دیکھیں: ن لیگ پیپلزپارٹی میں تناؤ، سعد رفیق بھی بول پڑے
دریں اثنا رہنما تحریک انصاف و سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی پیپلز پارٹی کے موقف کی تائید کر تے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے فرینڈلی فائر کو خوش آمدید کہتے ہیں، اگر یہ سنجیدہ ہیں تو عدم اعتماد لائیں ہم ساتھ دیں گے۔
علاوہ ازیں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان اختلافات کے معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو چیمبر میں بلایا تاہم اسپیکر کی مفاہمت کی کوشش ناکام ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت کی بیان بازی روکنے تک کسی قسم کی مفاہمت سے انکار کر دیا۔
پیپلزپارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پہلے پنجاب حکومت دشنام طرازی بند کرے پھر بات ہو گی، بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کے خلاف بیانات جاری رہنے پر کسی قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے۔



