
اسلام آباد میں اقتصادی سروے پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں میں عالمی شرح نمو 3.5 فیصد سے کم ہو کر 2.8 فیصد ہو گئی ہے، اس سال پاکستان کی شرح نمو 2.7 فیصد رہی ، ہمارے کوشش ہے کہ شرح نمو پائیدار رہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی میں زبردست کمی ہوئی، اس سال مہنگائی 4.6 فیصد رہی، گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے،شرح سود اب 11 فیصد ہو چکی ہے، پاکستان نے سٹینڈ بائی پروگرام کامیابی سے مکمل کیا، ڈاکٹر شمشاد اختر نے بطور وزیر خزانہ بہت اچھا کام کیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کا پروگرام اقتصادی استحکام اور ساختی اصلاحات کیلئے لیا، معیشت کی بہتری کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا جا رہا ہے،تبدیلی کا عمل تین سے چار سال میں مکمل ہو گیا، توانائی اصلاحات میں تیزی سے بہتری آئی ہے، ڈسکوز کی گورننس میں بہتری آئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کیا گیا، گردشی قرض کو ختم کرنے کیلئے بینکوں سے 1272 ارب روپے لینے کا معاہدہ ہو گیا ہے،24 حکومتی کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی، قرض ادائیگی حکومت کا سب سے اہم خرچہ ہے ، شرح سود میں کمی سے قرض ادائیگی میں کمی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں کم آمدنی والے افراد کیلئے سستے گھروں کا نیا پیکیج زیر غور
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پنشن میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، رائٹ سائزنگ میں 43 وزارتوں اور 400 اداروں کا جائزہ لیا گیا ہے، اس پر مرحلہ وار کام کیا جا رہا ہے ، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی ہوئی ، کاروں اور ملبوسات کی پیداوار بڑھی ، زراعت کی پیداوار بڑھتی تو شرح نمو زیادہ ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ اہم فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کی کمی ہو ئی، چاول کی برآمدات میں اچھا اضافہ ہوا ہے ، حکومت جتنے شعبوں سے نکل جائے اتنا بہتر ہے ، حکومت زراعت میں سٹوریج کیلئے مکمل مدد فراہم کرے گی ، اس سے مڈل مین کے کردار کو ختم کیا جا سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 24 فی صد تک پہنچ گیا، بھارت کی معیشت میں زراعت کا حصہ کم ہو کر 16 فی صد رہ گیا، بنگلادیش کی معیشت میں زراعت کا حصہ 11.2 فی صد رہ گیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے ، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے مقامی وسائل پر انحصار کرنا ہو گا، موسمیات تبدیلی سے زراعت پر اثرات پڑے ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس فنانسنگ ہے ہم نے آئی ایم ایف کی 13 شرائط پر عملدرآمد کرنا ہے، عالمی بینک کی آئندہ دس سالوں کیلئے 20 ارب ڈالر کی امداد موجود ہے ، ہمارے پاس فنانسنگ موجود ہے ہم نے اب عملدرآمد کرنا ہے۔
اس کو بھی پڑھیں: بینکوں سے کیش نکلوانے والوں کیلئے بُری خبر
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے این ایف سی پر اگست سے مشاورت شروع ہو گی ، این ایف سی کو آبادی سے ڈی لنک کرنے پر غور کیا جائے گا ،18ویں آئینی ترمیم کے بعد ترقیاتی بجٹ کو غور سے دیکھنے کی ضرورت ہے ، ملک میں ترقیاتی بجٹ کمی نہیں ہے، ترقیاتی بجٹ 4 ہزار ارب روپے کا ہے جس میں معاشی ترقی کو اہمیت دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کرنا اہم ہے ، حکومت نے مالیاتی خسارے میں کمی کی ہے ، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں اپنی ترجیحات کو فوقیت دی ، ہمیں عالمی مالیاتی اداروں کی پائیدار ترقی میں مکمل حمایت حاصل ہے ، ہمیں امید ہے کہ صنعتی ترقی میں اضافہ ہو گا۔