رپورٹس کے مطابق خالدہ ضیا جگر کے عارضے سمیت متعدد پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا تھیں۔ ان کے علاج کے لیے ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا، جو مسلسل ان کی صحت کی نگرانی کر رہا تھا۔ گزشتہ روز ڈاکٹروں نے ان کی حالت کو انتہائی تشویشناک قرار دیا تھا۔
میڈیکل بورڈ کے رکن ڈاکٹر ضیاء الحق کے مطابق خالدہ ضیا کو لائف سپورٹ پر رکھا گیا تھا اور انہیں باقاعدگی سے ڈائیلاسس کی ضرورت پیش آ رہی تھی۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ جب بھی ڈائیلاسس کا عمل روکا جاتا، ان کی حالت میں واضح بگاڑ پیدا ہو جاتا تھا۔ زیادہ عمر اور بیک وقت کئی بیماریوں کے باعث ان کا مکمل علاج ممکن نہیں رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم بنگلہ دیش کے بیٹے کی 17 برس بعد وطن واپسی
خالدہ ضیا بنگلا دیش کی سیاست کی ایک اہم اور بااثر شخصیت تھیں۔ انہوں نے 1991 سے 1996 تک اور پھر 2001 سے 2006 تک دو مرتبہ بنگلا دیش کی وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں جبکہ مسلم دنیا میں بے نظیر بھٹو کے بعد دوسری خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز بھی انہیں حاصل تھا۔ وہ بنگلا دیش کے سابق صدر ضیاء الرحمان کی اہلیہ تھیں، جن کی شہادت کے بعد انہوں نے عملی سیاست میں قدم رکھا اور جلد ہی قومی سطح پر نمایاں مقام حاصل کیا۔
اپنے طویل سیاسی کیریئر کے دوران خالدہ ضیا کو کئی چیلنجز اور تنازعات کا سامنا رہا۔ ان پر کرپشن کے الزامات بھی عائد کیے گئے اور 2018 میں انہیں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی، جس کے بعد ان کی صحت مزید خراب ہوتی چلی گئی۔ عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد کے ساتھ ان کی دہائیوں پر محیط سیاسی رقابت بنگلا دیش کی سیاست کا ایک نمایاں پہلو رہی۔
یاد رہے کہ خالدہ ضیا کے صاحبزادے اور بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کے عبوری چیئرمین طارق رحمان چند روز قبل 17 سالہ جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس لوٹے تھے۔ ان کی واپسی ایک ایسے وقت میں ہوئی جب بنگلا دیش میں اہم عام انتخابات متوقع ہیں۔ خالدہ ضیا کے انتقال کو بنگلا دیش کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم اور افسوسناک باب قرار دیا جا رہا ہے۔