پاکستان سے ہیرؤئن سمگلنگ کرنیوالی برطانوی خاتون کو عبرتناک سزا
Sidrah Nosheen
فائل فوٹو
لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے افسران نے ایک خاتون کے بیڈروم سے 85 لاکھ پاؤنڈ مالیت کی ہیروئن برآمد ہونے کے بعد اسے قید کی سزا سنا دی ہے۔

34 سالہ سدرہ نوشین ایک منظم جرائم پیشہ گروہ (او سی جی) کا حصہ تھیں جو پاکستان سے برطانیہ ہیروئن اسمگل کرتا اور ملک بھر میں فروخت کرتا تھا۔

سدرہ نوشین اس گروہ میں نہایت اہم کردار ادا کر رہی تھیں، ہیروئن کو چمڑے کی جیکٹس سمیت کپڑوں میں چھپا کر بریڈفورڈ کے علاقے وائک، ووڈسائیڈ روڈ پر واقع نوشین کے گھر بھیجا جاتا تھا جہاں وہ اسے نکال کر ایک کلوگرام کے پیکٹس میں پیک کرتی تھیں۔

جون 2024 میں گرفتاری کے وقت افسران نے ان کے گھر کے پچھلے بیڈروم کو ہیروئن کی پروسیسنگ فیکٹری میں تبدیل پایا۔

افسران نے مختلف تھیلوں میں موجود 85 کلوگرام کلاس اے منشیات، وال پیپر لگانے کی میز، ترازو، بالٹیاں اور دیگر آلات برآمد کیے۔

اس کے علاوہ پلاسٹک میں لپٹے کپڑوں کے ڈبے بھی موجود تھے جو ابھی کھولے جانے باقی تھے جبکہ پہلے سے کھولے گئے ڈبوں کا ملبہ بھی وہاں موجود تھا۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات: یکم جنوری کو عام تعطیل کا اعلان

موبائل فون شواہد سے یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان میں موجود ایک ساتھی کے ساتھ برطانیہ میں ہیروئن کی فراہمی کے حوالے سے سینکڑوں پیغامات کا تبادلہ ہوا تھا۔

یہ بھی شواہد ملے کہ وہ برطانیہ میں مختلف رابطوں کو کئی کلوگرام منشیات کی ترسیل کرتی تھیں اور ایک موقع پر بریڈفورڈ میں ایک مجرم سے او سی جی کے لیے 2 لاکھ 50 ہزار پاؤنڈ بھی وصول کیے تھے۔

منگل کے روز عدالت میں پیشی پر انہیں سزا سنائی گئی، این سی اے کے سینئر تفتیشی افسر رک میک کینزی نے کہا کہ ظاہری طور پر سدرہ نوشین بریڈفورڈ میں ایک عام سی زندگی گزار رہی تھیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ملک بھر میں بڑی مقدار میں ہیروئن پھیلانے کے منصوبے کا مرکز تھیں جو نشے اور اموات کا سبب بنتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کبھی اس نقصان کے بارے میں نہیں سوچا جو ہیروئن معاشرے کو پہنچاتی ہے، ان کی واحد دلچسپی پیسہ کمانا تھی، این سی اے ملک اور بیرونِ ملک عوام کو کلاس اے منشیات کے خطرے سے بچانے کے لیے کام کرتی ہے۔