رپورٹس کے مطابق حالیہ بارشوں کے بعد جزیرے کا ساحل اور سمندر کا کنارہ غیر معمولی طور پر سرخ رنگ میں تبدیل ہو گیا جس کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں۔
اس غیر معمولی منظر نے کئی سوشل میڈیا صارفین کو چونکا دیا ہے حتیٰ کہ بعض افراد نے اسے ’’خون کی بارش‘‘ یا کسی پراسرار ماحولیاتی واقعے سے تعبیر کیا ہے، تاہم ماہرینِ ماحولیات اور ارضیات نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے اس منظر کے پیچھے موجود سائنسی حقیقت بیان کر دی ہے۔
Today’s rain on Hormuz Island in southern Iran caused the seawater along the shore to turn red, creating striking scenes. pic.twitter.com/wU4xhZKKOa
— Weather Monitor (@WeatherMonitors) December 16, 2025
ماہرین کا کہنا ہے کہ جزیرہ ہرمز کی سرخ رنگت کسی آلودگی، کیمیائی اخراج یا ماحولیاتی خطرے کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ ایک مکمل طور پر قدرتی عمل ہے، اس جزیرے کی مٹی میں ہیماٹائٹ نامی معدنی عنصر پایا جاتا ہے جو آئرن آکسائیڈ سے بھرپور ہوتا ہے۔
ارضیاتی ماہرین کے مطابق جب بارش کا پانی اس مٹی کے ساتھ بہتا ہے تو آئرن آکسائیڈ کے ذرات پانی میں شامل ہو کر ساحل اور سمندر کو سرخ رنگ دے دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں موسم سرما کی پہلی برف باری
جزیرہ ہرمز کو ’’رینبو آئی لینڈ‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں سرخ کے علاوہ پیلے، سنہری اور نارنجی رنگوں کی زمین بھی دیکھی جا سکتی ہے، یہ رنگ لاکھوں سال پر محیط قدرتی جغرافیائی اور معدنیاتی عمل کا نتیجہ ہیں جو اس جزیرے کو دنیا کے منفرد قدرتی عجائبات میں شامل کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ منظر بظاہر چونکا دینے والا محسوس ہوتا ہے مگر اس میں کسی قسم کے ماحولیاتی خطرے کا عنصر شامل نہیں بلکہ یہی قدرتی خصوصیات جزیرہ ہرمز کو سائنسی تحقیق اور سیاحت کے لیے غیر معمولی اہمیت فراہم کرتی ہیں۔
بارش کے بعد سرخ ساحل کی وائرل ہوتی تصاویر ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کر رہی ہیں کہ قدرت بعض اوقات ایسے مناظر تخلیق کر دیتی ہے جو حقیقت ہوتے ہوئے بھی کسی افسانے کا منظر محسوس ہوتے ہیں۔