ڈینش میڈیا کے مطابق حکومت نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے پیش نظر 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ تاہم والدین کو اجازت ہوگی کہ وہ 13 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کو نگرانی میں کچھ پلیٹ فارمز تک رسائی دینے کی اجازت دے سکیں۔
ڈینمارک کی ڈیجیٹلائزیشن وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے ایک کے طور پر ڈنمارک اب سوشل میڈیا پر عمر کی حد مقرر کرنے کی جانب ایک انقلابی قدم اٹھا رہا ہے۔
ڈنمارک کی حکومت نے یہ منصوبہ جمعے کے روز پیش کیا جس کے بعد وزیراعظم میٹے فریڈرکسن نے پارلیمنٹ میں کم عمر بچوں کی سوشل میڈیا تک رسائی محدود کرنے کی اپیل کی تھی۔ یہ تجویز بچوں کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے بڑھتے ہوئے رابطے اور ان کے ذہنی اثرات کے حوالے سے بڑھتی تشویش کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔
ڈیجیٹلائزیشن وزیر کیرولائن اسٹیج اولسن نے کہا کہ حکومت اب اس بڑھتے ہوئے مسئلے کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔
بیان میں کہا گیا کہ15 سال سے کم عمر بچوں کو ایسے پلیٹ فارمز تک رسائی نہیں ہونی چاہیے جو انہیں نقصان دہ مواد یا فیچرز سے آشنا کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمان: قومی دن کے موقع پر 2 روزہ تعطیلات کا اعلان
ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں زیادہ تر سیاسی جماعتوں نے اس منصوبے کی حمایت کر دی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس مسئلے پر وسیع سیاسی اتفاق رائے موجود ہے۔
رپورٹ سے پتہ چلا کہ ڈنمارک میں بچے روزانہ اوسطاً2 گھنٹے 40 منٹ سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔ ان نتائج نے اس بڑھتی ہوئی تشویش کو مزید تقویت دی ہے کہ زیادہ اسکرین ٹائم بچوں میں اضطراب، نیند کی کمی اور رویے کی دیگر خرابیوں سے منسلک ہے۔
ڈنمارک کا یہ اقدام دنیا بھر میں جاری اسی نوعیت کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر آسٹریلیا نے گزشتہ سال 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کی تھی۔