انڈونیشیا : عوامی احتجاج کا حکومت پر دباؤ، اراکین پارلیمان کے الاؤنس میں اضافہ واپس
 انڈونیشیا میں طلباء اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے سامنے حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے، صدر نے اراکین پارلیمان کے الاؤنس میں اضافہ واپس لینے کا اعلان کردیا۔
فائل فوٹو
جکارتہ: (ویب ڈیسک) انڈونیشیا میں طلباء اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے سامنے حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے، صدر نے اراکین پارلیمان کے الاؤنس میں اضافہ واپس لینے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا میں ارکان پارلیمنٹ کو بھاری تنخواہیں اور ہاؤسنگ الاؤنسزملنے کے انکشاف کے بعد بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کے بعد یہ مظاہرے فسادات میں تبدیل ہو گئے اور غصہ ارکان پارلیمنٹ تک پھیل گیا۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ یہ احتجاج یوگیکارتا، بانڈونگ، سمارانگ اور جاوا میں سورابایاجیسے بڑے شہروں تک پھیل چکا ہے اور مظاہروں میں اب تک 8 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، احتجاج کے دوران وزیر خزانہ سری مولیانی اندراوتی کے گھر سمیت متعدد سرکاری عمارتوں میں لوٹ مار کی گئی جبکہ کئی عمارتوں کو کونذرآتش بھی کردیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اب انڈونیشن صدر پرابوو سوبیانتو ن نے ایک پریس کانفرنس کےد وران اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اراکین پارلیمنٹ کے الاؤنسز اور مراعات میں کمی کردی گئی ہے اور اراکین اسمبلی کے بیرون ملک دوروں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا: ڈاکوؤں کا مسجد پر حملہ، 50 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ پولیس اور فوج کو احکامات جاری کردیے گئے ہیں کہ سرکاری عمارات کو نقصان پہنچانے والوں، گھروں اور معاشی مراکز میں لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

انڈونیشن صدر کا کہنا تھا کہ احتجاج پرامن انداز میں ہونا چاہیے اور اگر لوگ سرکاری عمارتوں کو تباہ کریں گے یا نجی گھروں میں لوٹ مار کریں گے تو شہریوں کا تحفظ ریاست کی اولین ترجیح ہے۔