
پاکستان پر من گھڑت الزام تراشی بھارت کی پرانی روایت، جو ہائبرڈ وار سکرپٹ کا حصہ ہے،پاکستان کو بدنام کرنا ، عوام کی توجہ ہٹا کر انتخابات چوری کرنا بھارت کا پرانا حربہ ہے،پہلگام کی طرح بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک داستان طویل ہے۔
ذرائع بھارت نے 2007 میں سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں 68 افراد کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا ،سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقات میں میجر رمیش سمیت ہندو انتہاپسندوں کا کردار سامنے آیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 2008 میں ممبئی حملےپاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے استعمال کیے گئے تاہم 2013 میں سابق سی بی آئی افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ ممبئی حملے بھارتی حکومت نے خود کرائے ، سابق سی بی آئی افسر نے انکشاف کیا کہ ممبئی حملوں کا مقصد انسدادِ دہشت گردی کے سخت قوانین پاس کروانا تھا۔
اسی طرح 31پریل 2018 کو کیرالہ میں سیاحوں پر حملہ کرایا گیا ، تحقیقات میں سامنے آیا کہ حملے مدھیہ پردیش اور راجستھان کے انتخابات سے قبل سیاسی مقاصد کا حصول تھے ۔
2019 میں پلوامہ کے حملے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے، پلوامہ حملے کا الزام بھی مودی سرکار نے بغیر ثبوت فوراً پاکستان پر لگایا،سابق گورنر نے پلوامہ حملے سازش کا پردہ چاک کرکے مودی سرکار کو بے نقاب کیا ۔
ذرائع کے مطابق 2023 میں راجوڑی میں 5 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا گیا ، تاہم راجوڑی میں حملہ بی جے پی کے اینٹی پاکستان مسلمان بیانیے کو مزید جواز دینے کی سازش نکلا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: سیاحوں پر حملہ، بھارتی میڈیا کا حسب روایت پاکستان مخالف پراپیگنڈا
ماضی کی طرح پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والا حملہ بھی بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کا تسلسل ہے،یہ حملہ عین اس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر دورہ بھارت پر تھے،اس حملے کا بھی مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر دہشتگردی سے جوڑ کر بدنام کرنا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی کیلئے 7 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہے، یہ تناسب ہر 7 شہریوں پر ایک سپاہی کا بنتا ہے ، اتنی سخت سکیورٹی حصار میں آخر حملے کیسے ہو جاتے ہیں،یہ حملے بھارت کے خود ساختہ ہیں تاکہ پاکستان مخالف بیانیہ تشکیل دیا جاسکے، بھارت کے ایک ہی طرز پر فالس فلیگ آپریشنز مکمل طور پر بے نقاب ہوچکے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاکھوں کی تعداد میں فوج، خاردار باڑ، نگرانی کے جدید نظام اور سخت سکیورٹی کے باوجود بھارت نام نہاد حملہ روکنے میں ناکام ہوا ، جو خود بھارتی دعوؤں کی ساکھ پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جس تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اس کا کوئی وجود ہی موجود نہیں ہے جس سے شکوک مزید گہرے ہو رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ بھارتی حکومت نے تاحال کوئی واضح پالیسی بیان کیوں نہیں دیا؟ بھارت فالس فلیگ آپریشنز کی قسطیں آخر کب بند کرے گا؟
ذرائع کے مطابق اگر بھارت نے فالس فلیگ کی آڑ میں پاکستان کے خلاف کوئی مہم جوئی کرنے کی کوشش کی تو اس بار جواب 2019 کے مقابلے میں زیادہ جامع، مؤثر اور تسلی بخش ہوگا۔



