غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ 16 دسمبر سے تمام غیر رجسٹرڈ، کلون اور غیر قانونی موبائل فونز کو نیشنل ایکویپمنٹ آئیڈینٹی رجسٹر کے ذریعے بلاک کر دیا جائے گا۔
حکومت کے اس اعلان کے بعد ڈھاکہ کی مختلف مارکیٹوں میں تاجروں نے آج بڑی تعداد میں موبائل فون دکانیں بند رکھیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکویپمنٹ آئیڈینٹی رجسٹر سسٹم کا نفاذ ہوتے ہی غیر رجسٹرڈ موبائل فون فوراً بند ہو جائیں گے، تاجر برادری نے مطالبہ کیا کہ ٹیکسز میں کمی اور جامع ریگولیٹر سسٹم متعارف کرایا جائے تاکہ وہ قانونی دائرے میں رہ کر کاروبار جاری رکھ سکیں۔
موبائل بزنس کمیونٹی بنگلہ دیش نے بھی اس ملک گیر بندش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سسٹم میں فوری اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔
تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کہ تاجر برادری ٹیکس دینے کے لیے تیار ہے لیکن درآمدات کیلئے قوانین اتنے سخت ہیں کہ قانونی طریقے سے موبائل فون امپورٹ کرنا تقریباًناممکن ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جیمینی اے آئی پرو طلبہ کے لیے ایک سال تک مفت
چھوٹے تاجروں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی فون جیسے برانڈز لانے کے لیے ’مدر کمپنی سرٹیفکیٹ‘ کا حصول مشکل ہے جبکہ امپورٹ ڈیوٹی 58 فیصد تک ہے جبکہ دوسری جانب مقامی اسمبلرز کو ٹیکس میں بھاری سہولتیں دی جاتی ہیں۔
تاجروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ تقریباً گیارہ بڑے کاروباری گروپس موبائل امپورٹ اور ڈسٹری بیوشن کے نظام پر قابض ہیں جس سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار شدید خطرے کا شکار چکے ہیں۔
تاہم مجاز ڈیلرز اور مقامی موبائل مینوفیکچررز نے موبائل تاجروں کے اس احتجاج میں شرکت نہیں کی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج چھوٹے تاجروں اور ریگولیٹری اداروں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ظاہر کرتا ہے، اگرچہ نیشنل ایکویپمنٹ آئیڈینٹی رجسٹر غیر قانونی موبائل فون کو روکنے کے لیے مؤثر ثابت ہو سکتا ہے لیکن اس کا اچانک نفاذ چھوٹے کاروباروں کے لیے نقصان دہ ہو گا۔