پی سی بی ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ریڈ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ اظہر محمود کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کی اندرونی سطح پر تصدیق بھی ہو چکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اظہر محمود کا شمار پاکستان کے مہنگے ترین کوچز میں ہوتا تھا، جو ماہانہ ڈالرز میں تقریباً 75 لاکھ پاکستانی روپے کے مساوی معاوضہ وصول کر رہے تھے، برطانوی شہریت کے حامل سابق آل راؤنڈر طویل عرصہ سے پی سی بی کے ساتھ مختلف کوچنگ کرداروں میں منسلک رہے۔
گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی کے کوچنگ سیٹ اپ کے دوران اظہر محمود کو یہ باور کرایا گیا تھا کہ بطور نائب گروم خدمات انجام دینے کے بعد انہیں ہیڈ کوچ کے عہدے پر تعینات کر دیا جائے گا، تاہم ایسا نہ ہو سکا جس پر وہ شدید نالاں رہے۔
ایک بورڈ آفیشل کی جانب سے زبانی طور پر انہیں ٹیسٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بنانے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی لیکن باضابطہ اعلان سامنے نہ آنے پر معاملہ کشیدگی کا شکار ہو گیا اور قانونی کارروائی کے امکانات بھی پیدا ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چار بھارتی کرکٹرز معطل، تمام میچز کھیلنے پر پابندی
ذرائع کے مطابق اگر پی سی بی انہیں قبل از وقت معاہدے سے فارغ کرتا تو بورڈ کو چھ ماہ کی بھاری تنخواہ ادا کرنا پڑتی جو کئی کروڑ روپے بنتی، اسی تناظر میں انہیں جون کے اواخر میں عبوری بنیادوں پر ٹیسٹ ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری سونپی گئی۔
اکتوبر میں جنوبی افریقا کے خلاف ہوم سیریز کے دوران اظہر محمود نے پہلی بار بطور ہیڈ کوچ ذمہ داریاں سنبھالیں، اس سیریز میں پاکستان نے پہلا ٹیسٹ 93 رنز سے جیتا جبکہ دوسرے ٹیسٹ میں 8 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور پھر اسی ایک سیریز کے بعد ان کا کوچنگ چیپٹر بند کر دیا گیا۔
دوسری جانب ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے نئے سائیکل میں پاکستان ٹیم کو آئندہ برس 9 ٹیسٹ میچز کھیلنا ہیں، مارچ اور اپریل میں بنگلہ دیش کے خلاف دو ٹیسٹ ہوں گے، جولائی اور اگست میں ویسٹ انڈیز کے خلاف دو میچز شیڈول ہیں۔
اسی طرح اگست اور ستمبر میں انگلینڈ کے دورے کے دوران تین ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے جبکہ نومبر میں سری لنکا کی ٹیم دو ٹیسٹ میچز کے لیے پاکستان آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل کے میچز مظفرآباد اسٹیڈیم میں منعقد کرنے کا فیصلہ
تاہم ان اہم مقابلوں سے قبل یہ فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا کہ قومی ٹیم کے لیے نیا ہیڈ کوچ کون ہوگا اور آیا وہ ملکی ہوگا یا غیر ملکی چونکہ پاکستان ٹیم کا اگلا ٹیسٹ میچ تقریباً تین ماہ بعد ہے، اس لیے یہ معاملہ فوری ترجیحات میں شامل نہیں۔
واضح رہے کہ مینٹور شپ سسٹم کے خاتمے کے باوجود مصباح الحق کو بورڈ نے فارغ نہیں کیا تھا، اس لیے ان کا نام بھی ممکنہ آپشنز میں شامل رہ سکتا ہے۔
دوسری جانب اظہر محمود اس وقت متحدہ عرب امارات میں آئی ایل ٹی ٹوئنٹی لیگ میں ڈیزرٹ وائپرز کے فاسٹ باؤلنگ کوچ کی حیثیت سے بھی اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔