
جنوبی کوریا میں جاری ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے جیولن تھرو ایونٹ میں ارشد ندیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔ گروپ اے کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں ارشد ندیم نے صرف پہلی ہی باری میں 86.34 میٹر کی شاندار تھرو کی، جو اب تک ایونٹ کی سب سے طویل تھرو ثابت ہوئی ہے۔ یہ کارکردگی نہ صرف ان کی تیاری کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ ان کے اعتماد اور تسلسل کا بھی عکاس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلا ٹی 20: پاکستان نے بنگلا دیش کو 37 رنز سے شکست دیدی
ارشد ندیم کی اس شاندار تھرو نے تمام شائقین اور ماہرین کو حیران کر دیا، کیونکہ یہ تھرو نہ صرف ان کے لیے فائنل کا ٹکٹ ثابت ہوئی بلکہ ان کی عالمی سطح پر صلاحیتوں کو بھی ایک بار پھر تسلیم کر لیا گیا۔ جنوبی ایشیا میں ایتھلیٹکس کے میدان میں پاکستان کی موجودگی کو اجاگر کرنے میں ارشد کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے، اور اس مرتبہ بھی وہ ملک کا نام روشن کرنے کے لیے پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔
𝗡𝗼 𝟭 𝗔𝗿𝘀𝗵𝗮𝗱 𝗡𝗮𝗱𝗲𝗲𝗺:
— Pakistan Cricket Team USA FC (@DoctorofCricket) May 30, 2025
Arshad Nadeem s 86.3 Meter throw stayed at the top during Asian Athletic Championship Qualification.#ArshadNadeem #Pakistan #AsianAthleticsChampionships pic.twitter.com/ZROSDJtOW1
دوسری جانب پاکستان کے ایک اور باصلاحیت کھلاڑی یاسر سلطان نے بھی متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے بھی کوالیفائنگ راؤنڈ کی پہلی باری میں 76.07 میٹر کی تھرو کی اور فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔ یاسر کی یہ تھرو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان اب صرف ارشد ندیم تک محدود نہیں رہا بلکہ نئے کھلاڑی بھی بین الاقوامی معیار پر ابھر رہے ہیں۔
ادھر بھارت کے یش نے بھی پہلی باری میں تھرو کی لیکن وہ 76.67 میٹر سے آگے نہ جا سکے، جو ارشد کے مقابلے میں کافی کم تھی۔ ارشد ندیم کی تھرو نے ان کے تجربے اور مہارت کو ظاہر کیا، جب کہ یاسر سلطان کی کارکردگی نے پاکستان کے ایتھلیٹکس کے مستقبل کو روشن کر دیا۔
Arshad Nadeem throws a Monstrous 86.3 meter throw to qualify for Asian Championship #ArshadNadeem I #Pakistanpic.twitter.com/7rRfp0W4SS
— Pakistan Cricket Team USA FC (@DoctorofCricket) May 30, 2025
واضح رہے کہ جیولن تھرو کا فائنل کل کھیلا جائے گا اور شائقین کی نظریں اب ان دونوں پاکستانی کھلاڑیوں پر مرکوز ہیں۔ پوری قوم دعاگو ہے کہ یہ دونوں کھلاڑی فائنل میں بھی اپنی کارکردگی سے میدان مار لیں اور پاکستان کو ایشیائی سطح پر ایک اور بڑا اعزاز دلوائیں۔