حکومت پی آئی اے کی فروخت سے مطمئن ہے: خواجہ آصف
PIA privatisation
فائل فوٹو
اسلام آباد:( ویب ڈیسک) وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی فروخت سے مطمئن ہے ۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومت مطمئن ہے، یہ ہماری نجکاری کے عمل کا پہلا اور سب سے بڑا لین دین ہے، اس ٹرانزیکشن کی بہت بڑی علامتی اہمیت ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ اس سے قبل فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری بھی ہوئی تھی، تاہم وہ اتنا بڑا معاہدہ نہیں تھا۔۔

یہ فروخت حکومت کے ان منصوبوں کا مرکزی حصہ ہے جن کے تحت خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں سے جان چھڑانا مقصود ہے اور یہ پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پروگرام کی ایک اہم شرط بھی ہے۔

وزیرِ دفاع کے مطابق ایئرلائن کو برمنگھم اور لندن کے لیے بھی پروازوں کی اجازت مل چکی ہے، تاہم ان روٹس کے لیے طیارے دستیاب نہیں ہیں اسی طرح پی آئی اے کو نیویارک اور یورپ کے 14 سے 15 مقامات کے لیے بھی اجازت حاصل ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ویزا سے متعلق پاکستانی شہریوں کے لیے خوشخبری

خواجہ آصف نے اس انتظام کا بھی دفاع کیا جس کے تحت حکومت کو پی آئی اے کی فروخت سے صرف 7.5 فیصد  یعنی تقریباً 10 ارب روپے ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اب بھی پی آئی اے کے 25 فیصد شیئرز کی مالک ہے اور فروخت سے حاصل ہونے والی 92.5 فیصد رقم کا دوبارہ ایئرلائن میں لگایا جانا دراصل ایک قومی اثاثے میں سرمایہ کاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کسی کو خیرات نہیں دی اور مزید کہا کہ قومیانے کے بعد گزشتہ 50 سے 55 برسوں میں ملک کو بھاری نقصانات اٹھانے پڑے۔

پی آئی اے میں اضافی عملے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر ملازمین کو نکالنے کے لیے اصل واجب الادا رقم سے کچھ زیادہ بھی دینا پڑے تو دینا چاہیے کیونکہ مقصد مسلسل نقصان کو روکنا ہونا چاہیے۔