صوبائی وزیرِ بلدیات ذیشان رفیق نے ہفتے کے روز ایک اجلاس کے دوران اس پالیسی کا اعلان کیا جس میں صفائی فیس کی وصولی کا جائزہ لیا گیا اور جرمانوں کے نظام کو حتمی شکل دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان جرمانوں کا مقصد آمدن بڑھانا نہیں بلکہ عوامی رویوں میں مثبت تبدیلی لانا ہے اور صاف ماحول کے لیے کمیونٹی کی ذمہ داری کو اجاگر کرنا ہے۔
وزیرِ بلدیات نے ستھرا پنجاب اتھارٹی کو ہدایت کی کہ کچرا پھینکنے کے خلاف بھرپور آگاہی مہم شروع کی جائے۔ اس مہم میں عوامی رابطہ پروگرامز، آگاہی کیمپ اور سوشل میڈیا مہمات شامل ہوں گی تاکہ شہریوں کو کچرے کی درست تلفی کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔
پنجاب میں ملک کا سب سے بڑا صفائی کا نظام موجود ہے جسے خود کفیل بنانا ضروری ہے۔ ذیشان رفیق نے بتایا کہ اس وقت شہری معمولی ماہانہ صفائی فیس ادا کرتے ہیں جو دیہی علاقوں میں 200 روپے اور شہری علاقوں میں 300 روپے سے شروع ہوتی ہے جبکہ تجارتی یونٹس کے لیے الگ فیس مقرر ہے۔ حکام کے مطابق عوامی شمولیت حوصلہ افزا رہی ہے اور جلد ہی ادائیگی کا نظام مکمل طور پر ڈیجیٹل کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایچ ای سی کا ایم ایس اور پی ایچ ڈی پروگرامز کے معیار کا جائزہ شروع
صفائی کے انتظامی اختیارات کو ڈویژنز سے ضلعی سطح پر منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ نگرانی اور عملدرآمد کو بہتر بنایا جا سکے۔ اب ڈپٹی کمشنرز اور ستھرا پنجاب اتھارٹی کے افسران اس بات کے ذمہ دار ہوں گے کہ ہدایات پر مکمل عملدرآمد ہو۔
صوبائی سیکریٹری بلدیات شکیل احمد میاں نے کہا کہ تحلیل شدہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے عملے کو ستھرا پنجاب اتھارٹی میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صفائی فیس کے تعین کے لیے سروے تقریباً مکمل ہو چکے ہیں اور ادائیگی کا طریقہ کار بھی آسان بنا دیا گیا ہے تاکہ بروقت ادائیگی کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔
نئے جرمانے اور آگاہی اقدامات کا مقصد پنجاب کے شہروں اور دیہات میں مجموعی صفائی کو بہتر بنانا اور شہریوں کو اپنے ماحول کی ذمہ داری لینے پر آمادہ کرنا ہے۔