یہ فیصلہ کوالٹی ایشورنس ایجنسی کی جانب سے ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو دی گئی ایک تفصیلی بریفنگ کے بعد کیا گیا، جس میں گریجویٹ تعلیم کے تعلیمی معیار اور نفاذ کے طریقہ کار پر خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔ خاص طور پر ان پی ایچ ڈی پروگرامز پر تشویش ظاہر کی گئی جو پارٹ ٹائم بنیادوں پر چلائے جا رہے ہیں اور بنیادی معیاری تقاضے پورے نہیں کر رہے۔
پریس ریلیز کے مطابق اگرچہ گریجویٹ ایجوکیشن پالیسی 2023 متعارف کرائی گئی اور ایچ ای سی نے رہنمائی، تربیتی اور صلاحیت بڑھانے کے متعدد سیشنز (آن لائن اور بالمشافہ) منعقد کیے، تاہم کئی اداروں میں گریجویٹ پروگرامز کے معیار، نگرانی، انتظامی امور اور تدریسی نظام میں سنگین خامیاں اب بھی موجود ہیں۔
ان خدشات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے فوری طور پر پورے شعبے میں گریجویٹ پروگرامز کے جائزے کا حکم دیا ہے،جائزے کے پہلے مرحلے کے لیے منتخب اعلیٰ تعلیمی اداروں کو خطوط جاری کر دیے گئے ہیں جبکہ ایچ ای سی کی خصوصی ٹیمیں جلد ہی جائزہ عمل کا آغاز کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈرائیونگ کی عمر 16 سال کرنے کی تجویز، قرارداد جمع
یہ جائزہ پاکستان پریسیپٹس، اسٹینڈرڈز اینڈ گائیڈ لائنز کے تحت پروگرام ریویو فار انہانسمنٹ اینڈ ایفیکٹیونس کے معیار کے مطابق کیا جائے گا، ایچ ای سی کی خصوصی ٹیمیں جلد ہی جائزہ عمل شروع کریں گی جس میں گورننس، سپروژن کا معیار، تحقیقی دیانت داری، طلبہ کی معاونت، تحقیق کا معیار، تدریسی انفراسٹرکچر اور پیشہ ورانہ روابط سمیت مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
ایچ ای سی نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان میں گریجویٹ تعلیم کو قومی اور بین الاقوامی معیارِ عمدگی کے مطابق یقینی بنایا جائے گا۔
کمیشن نے تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس جائزے میں مکمل تعاون کریں اور طلبہ، تحقیقی پیداوار اور ملک کے اعلیٰ تعلیمی نظام کے وسیع تر مفاد میں اپنے پروگرامز کو بہتر بنانے کے لیے پیشگی اقدامات کریں۔