عادل راجہ نے بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر سے جھوٹے الزامات اور کردار کشی پر تحریری معافی ایکس پر پوسٹ کی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) جاری معافی نامہ میں عادل راجہ نے لکھا کہ عدالت نے کہا کہ جون 2022 میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور ہتک آمیز تھے، 9 اکتوبر 2025 کے فیصلے میں مجھے ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
عادل راجہ کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت کی جانب سے بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، عدالت نے میرے خلاف قانونی اخراجات بھی منظور کیے، 14 سے 29 جون 2022 کے دوران میں نے ہتک آمیز الزامات لگائے تھے۔
ٹویٹ میں عادل راجہ نے اعتراف کیا کہ میرے پاس ان الزامات کا کوئی دفاع موجود نہیں تھا، میں لندن ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر سے معافی مانگتا ہوں۔
By a judgment dated 9th October 2025 I was ordered by the High Court in London to pay Mr Rashid Naseer £50,000 in damages for libel, in addition to
— Adil Raja (@soldierspeaks) December 11, 2025
his legal costs, on the grounds that between 14 and 29 June 2022 I made a number of defamatory allegations about him and I had no…
واضح رہے کہ عدالت نے ہدایت کی تھی کہ مجرم عادل راجہ معافی 22 دسمبر سے پہلے مانگے، معافی 28 دن تک سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نمایاں رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔
قبل ازیں لندن ہائی کورٹ نے بریگیڈئر (ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ جاری کر تے ہوئے بھگوڑے عادل راجہ کو جھوٹا قرار دیا تھا۔
لندن ہائیکورٹ نے فیصلے میں واضح طور پر عادل راجہ کے الزامات کو مکمل طور پر جھوٹ اور بہتان قرار دیا اور عادل راجہ کو 50 ہزار برطانوی پاؤنڈ ہرجانہ اور بھاری قانونی اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا، عادل راجہ کو 2 لاکھ 60 ہزار برطانوی پاؤنڈ بطور عبوری اخراجات بھی فوری ادا کرنا ہونگے۔
عدالت نے قرار دیا کہ جون 2022 کے تمام الزامات بے بنیاد، بلا ثبوت اور جھوٹ پر مبنی تھے، عادل راجہ 28 دن تک فیصلے کا خلاصہ تمام پلیٹ فارمز پر نمایاں جگہ پر لگانے کا پابند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق فوجی افسر اور یو ٹیوبر عادل راجہ کو ایک اور جھٹکا
لندن ہائیکورٹ نے جھوٹے دعوے دہرانے سے روکنے کے لیے سخت تنبیہ جاری کر دی، عدالتی حکم نہ ماننے پر توہین عدالت جرمانہ اور جیل ہو گی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور "رجیم چینج" سے متعلق عادل راجہ کے تمام بیانیے جھوٹ تھے، عادل راجہ کے الزامات کا مقصد شخصیت کشی تھا، الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
عدالت نے متعدد حساس نوعیت کے الزامات کو کلی طور پر ممنوع قرار دیا، عدالت نے عادل راجہ کے بیانیے کو بدنیتی پر مبنی اور جھوٹ کا مجموعہ قرار دیا۔
لندن ہائیکورٹ نے حکمنامہ میں کہا کہ عادل راجہ کو تمام ادائیگیاں 22 دسمبر 2025 تک لازمی کرنا ہونگی،فیصلے کا لنک ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں رہے گا، عادل راجہ کے الزامات نے ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی جو غلط ثابت ہوئے۔