برطانوی ہائی کورٹ کے جج رچرڈ اسپئیر مین کے سی نے سماعت کے دوران فیصلہ عادل راجہ کے خلاف فیصلہ سنایا، جج نے عادل راجہ کو بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔
جج نے حکمنامہ میں کہا کہ معافی 28 دن تک عادل راجہ کے ایکس ( ٹوئٹر )، فیس بک، یوٹیوب اور ان کی ویب سائٹ کے پیج پر موجود رہے گی، عادل راجہ کو 22 دسمبر تک ہرجانہ اور عدالتی اخراجات کی مد میں تین لاکھ 10 ہزار پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ عادل راجہ کو 22 دسمبر تک 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ اور عدالتی اخراجات کی مد میں دو لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے، اضافی عدالتی اخراجات کا تخمینہ بعد میں لگایا جائے گا اور وہ بھی عادل راجہ کو ادا کرنا ہونگے۔
جج نے عادل راجہ کو آئندہ ہتک آمیز بیانات نہ دہرانے کا حکم امتناع بھی جاری کردیا جبکہ عادل راجہ کے وکیل نے فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیل میں جانے کا عندیہ دیا ہے۔
یاد رہے کہ سابق فوجی افسر عادل راجہ رواں برس اکتوبر میں اپنے خلاف ہونے والا ہتک عزت کا مقدمہ ہار گئے تھے، عادل راجہ نے فیصلے کے خلاف اپیل کی درخواست بھی کی تھی جسے جج نے مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: 40 اپوزیشن رہنماؤں کو 45 سال تک قید کی سزا
بریگیڈیئر راشد نصیر نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ اکتوبر میں سنائے گئے فیصلے سے متعلق آرڈر جاری کرے، آج عدالتی فیصلہ سننے کیلئے بریگیڈ یئر( ر) راشد نصیر عدالت میں موجود تھے جبکہ عادل راجہ کے وکلا پیش ہوئے۔
ذہن نشین رہے کہ اکتوبر میں سنائے گئے فیصلے میں جج نے عادل راجہ کے بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا، عدالت نے عادل راجہ کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ ادا کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
جج نے عادل راجہ کو یہ حکم بھی دیا تھا کہ وہ فیصلے کا خلاصہ شائع کرے کہ الزامات ہتک آمیز تھے اور یہ کہ بریگیڈیئر نصیر مقدمہ جیت گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے پر ردعمل میں یوٹیوبر عادل راجہ نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیل جائیں گے۔
خیال رہے کہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر نے ٹوئٹر، فیس بک اور یو ٹیوب پر شائع 10 اشاعتوں کو ہتک آمیز قرار دے کر ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عادل راجہ نے راشد نصیر پر لاہور ہائی کورٹ کا کنٹرول سنبھالنے، انتخابات میں دھاندلی اور سیاستدانوں کو رشوت دینے کے الزامات عائد کئے تھے، عادل راجہ نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ہرانے کیلئے پولیس کا استعمال اور جنرل (ر)باجوہ کیلئے ہارس ٹریڈنگ کرنے کے الزامات بھی لگائے تھے۔