اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے بیٹے کی گاڑی سے دو لڑکیوں کی ہلاکت کے ہائی پروفائل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جہاں ہفتے کے روز متاثرہ خاندانوں نے ملزم ابوذر کو معاف کر دیا جس کے بعد عدالت نے اسے ضمانت دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
یہ کیس جو شدید عوامی دباؤ اور میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا، اس وقت اہم موڑ اختیار کر گیا جب دونوں خاندانوں نے عدالت کو باقاعدہ طور پر ملزم کو معاف کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سماعت کے دوران متاثرہ لڑکیوں کے خاندانوں نے مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے۔
ایک لڑکی کے بھائی نے شخصی طور پر پیش ہو کر بیان دیا جبکہ اس کی والدہ کا بیان آن لائن ریکارڈ کیا گیا۔ دوسری لڑکی کے والد نے بھی عدالت میں آ کر معافی اور صلح کی تصدیق کی۔
ان بیانات کے بعد مجسٹریٹ نے نابالغ ملزم ابوذر کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔
ابوذر کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کے سامنے پیش کیا گیا۔ صلح نامے کا جائزہ لینے اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات سننے کے بعد عدالت نے ابوذر کی رہائی کا حکم دے دیا۔
حکام کے مطابق تمام قانونی کارروائیاں عدالتی طریقہ کار کے مطابق مکمل کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک اور معصوم بچہ کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق
2 دسمبر کو 16 سالہ ڈرائیور ابوذرآصف نے ریڈ زون، اسلام آباد میں تیز رفتار لگژری گاڑی چلاتے ہوئے دو لڑکیوں کو ٹکر ماری تھی۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب لڑکیاں اسکُوٹر پر PNCA سے واپس جا رہی تھیں کہ سیکریٹریٹ چوک کے قریب تیز رفتار گاڑی نے انہیں ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں دونوں موقع پر جاں بر نہ ہو سکیں۔
ڈرائیور کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ مقامی عدالت نے نابالغ ملزم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ دیا تھا۔
کیس سیکریٹریٹ پولیس اسٹیشن میں عدنان تجمل کی مدعیت میں درج ہوا، کیس کے مطابق حادثہ غفلت، لاپرواہی اور تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔