سری لنکن خاتون 18سال بعد اپنے بچوں سے دوبارہ ملنے کے قابل
Sri Lankan woman
فائل فوٹو
(ویب ڈیسک): پاکستان میں 18 سال تک بطور غیر دستاویزی تارکِ وطن رہنے والی 65 سالہ سری لنکن خاتون راشینا بالآخر اپنے بچوں سے دوبارہ ملنے کے لیے کولمبو واپس جانے والی ہیں۔

جمعہ کے روز میٹھادر میں ایدھی ہیڈکوارٹرز میں ہونے والی پریس کانفرنس میں راشینا جذباتی ہو گئیں اور شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ میں غریب عورت ہوں، پاکستانی حکومت نے مجھ پر22 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا کیونکہ میں مدت سے زیادہ قیام کر گئی تھی۔

ان کا مزید کہناتھا کہ میں سری لنکا جانے کا ٹکٹ بھی نہیں خرید سکتی تھی، جرمانہ دینا تو بہت دور کی بات تھی۔ مگر خدا بڑا ہے، اس نے میرے لیے ان لوگوں کو بھیجا جنہوں نے ایک بے سہارا بیوہ کو اس کے یتیم بچوں سے ملانے کا راستہ بنا دیا۔

راشینا نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ سری لنکا میں پیدا ہونے والی مسلمان ہیں اور ابتدا میں کویت میں ایک ٹریول ایجنسی میں ٹیلی فون آپریٹر کے طور پر کام کرتی تھیں، وہیں ان کی ملاقات میاں چنوں (پنجاب) کے جاوید اقبال سے ہوئی اور پھر اُن سے شادی ہوگئی۔

یہ جوڑا سعودی عرب منتقل ہوا جہاں 15 سال تک مقیم رہا ،جب شوہر کی نوکری سعودی عرب میں ختم ہوئی تو انہیں پاکستان ڈی پورٹ کر دیا گیا جبکہ راشینا اپنے بچوں کے ساتھ سری لنکا واپس چلی گئیں۔

بعد میں وہ اپنے شوہر سے ملنے پاکستان آئیں مگر اس کے خاندان نے انہیں قبول نہ کیا۔ انہوں نے کراچی میں ایک چھوٹے سے کرائے کے مکان میں رہائش اختیار کی۔ ویزا ختم ہو گیا اور 2007 میں شوہر جگر کے مرض سے جاں بحق ہو گیا تو بھاری جرمانے کے باعث راشینا کے پاس وطن واپسی کا کوئی ذریعہ نہ تھا۔

بے گھر اور مشکلات میں گھری راشینا نے کھانے کے لیے سیلانی ویلفیئر کا رخ کیا۔ وہاں کے رضاکار انیس عبدالحفیظ نے انہیں اپنے گھرمیں رہنے کی جگہ دی۔ بیماری کی حالت میں سیلانی کے سربراہ عارف لاکھانی نے ان کے بائی پاس آپریشن اور دیگر طبی اخراجات کا بندوبست کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لورالائی اور گرد و نواح میں3.5شدت کا زلزلہ

ان تمام کوششوں کے باوجود قانونی رکاوٹوں کے باعث وہ پاکستان سے واپس نہیں جا پا رہی تھیں، جس پر انہوں نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج بھی کیا۔

فیصل ایدھی نے بتایا کہ صحافیوں نے یہ معاملہ ان کے بیٹے سعد ایدھی تک پہنچایا، جنہوں نے پھر ایدھی فاؤنڈیشن کے قانونی مشیر ایڈووکیٹ ضیا احمد اوان سے رابطہ کیا۔ ٹیم نے وزارتِ داخلہ سے رجوع کیا مگر پیش رفت بہت سست تھی۔

آخر امید تب روشن ہوئی جب سندھ ہائی کورٹ کی آئینی بینچ نے مداخلت کی اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا۔ بعد ازاں راشینا کا جرمانہ معاف کر دیا گیا اور انہیں 15 دن کے اندر پاکستان چھوڑنے کی اجازت مل گئی۔

عارف لاکھانی نے ان کا سری لنکن پاسپورٹ بھی تجدید کروایا، کولمبو کا یک طرفہ ٹکٹ خریدا گیا اور اب راشینا 2 دسمبر کو کراچی سے اپنے وطن روانہ ہوں گی۔

فیصل ایدھی اور ایڈووکیٹ اوان نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اُن تارکینِ وطن کے جرمانے پر نظرِ ثانی کرے جو ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ اپنے وطن جانا چاہیں تو ہمیں غیر ضروری رکاوٹیں کھڑی نہیں کرنی چاہئیں۔