چیئرمین ایف بی آر نے پاکستان بزنس کونسل کے سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا آئی ایم ایف سے اجازت لے کر تنخواہ دار طبقہ پر انکم ٹیکس اور بڑی کمپنیوں پر سپر ٹیکس مرحلہ وار کم کیا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس ریلیف کی اجازت کیلئے آئی ایم ایف سے مشاورت اور ورکنگ شروع کرنے کی ہدایت کر دی، آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا ریٹ کم کرنے کیلئے کام شروع کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے بڑی کمپنیوں پر سپرٹیکس کم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جس پر کام شروع کردیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ہفتے کے دوران 14 اشیائے ضروریہ مہنگی، 12 سستی
انہوں نے کہا اب ٹیکس ریٹ میں کمی کا انحصار ٹیکس کمپلائنس پر ہے ، ملک میں ٹیکس دہندگان جتنے بڑھتے جائیں گے اتنا ہی ٹیکس ریٹ کم ہوگا۔ راشد لنگڑیال نے کہا وفاقی حکومت آئندہ مرحلوں میں بڑی کمپنیوں اور کاروبار پر سپر ٹیکس مرحلہ وار کم کرنے اور آخرکار ختم کرنے پر آمادہ ہے ، سپر ٹیکس میں کمی اور خاتمے کیلئے آئی ایم ایف سے بات چیت کی جائے گی، سپر ٹیکس ختم کرنے کا مقصد سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے ، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سپر ٹیکس میں کمی کا پہلا مرحلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔
دوسری طرف وزارت خزانہ نے نومبر کے دوران مہنگائی کی شرح 6 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔ ماہانہ اکنامک آؤٹ لُک رپورٹ کے مطابق خوراک کی قیمتوں اور زرعی پیداوار کے دباؤ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے پاکستان کی معاشی صورتحال مثبت دکھائی دے رہی ہے ، صنعتی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری جاری ہے ، معاشی اصلاحات کے نفاذ سے اقتصادی سرگرمیوں میں استحکام آیا ۔ربیع سیزن کے دوران زرعی سپلائی کے استحکام کا امکان ہے ،معیشت بتدریج استحکام کی راہ پر گامزن ہے ۔
رپورٹ کے مطابق سٹرکچرل اصلاحات کے عملی نتائج ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں تاہم مزید سٹرکچرل اصلاحات پر عملدرآمد سخت کیا جائے گا ۔مالی نظم و ضبط میں بہتری اور محصولات میں اضافہ بھی ہوا ہے۔