وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا عندیہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اسٹیبلیشمنٹ سے مذاکرات کرنے کا عندیہ دے دیا۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اسٹیبلیشمنٹ سے مذاکرات کرنے کا عندیہ دے دیا۔

خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں بیٹ رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ملک میں تمام پارٹیوں کیلئے ایک جیسا لیول پلیئنگ فیلڈ مہیاکریں گے تو حالات بہتر ہو جائیں گے، "دھاندلی نہیں ہونی چاہئے"پر مجھے نوٹس بھیجا گیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مجھے جلسے کےبعدطلب کرلیالیکن مریم نوازکیخلاف کوئی نوٹس نہیں لیا، لاہورمیں ضمنی الیکشن ہو رہا ہے اور مریم نواز وہاں ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کر رہی ہیں، الیکشن کمیشن سب کوایک نظرسے دیکھے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنائی لیکن حکومت کے پاس اختیار نہیں، بے اختیارلوگوں سے مذاکرات کرنے کافائدہ نہیں، جس کے پاس اختیارہے اگر وہ بلائے گا تو پاکستان کی ترقی کیلئے اس کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ بانی سے ملاقات کیلئے صوبائی اسمبلی سے قرارداد بھی منظور کی، چیف جسٹس کو خط لکھا، ہائیکورٹ میں بھی پٹیشن دائر کی ، میں نے تمام جمہوری راستے اپنائے، اب میرے پاس لیڈر سے ملنے کیلئے احتجاج کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ہر وار کا توڑ میرے پاس ہے، میں جو کرنے جا رہا ہوں ان کا توڑ ان کے پاس نہیں ہو گا، میں اڈیالہ صرف ایک بات کرنے جا رہا ہوں کبھی ایف آئی اے کبھی الیکشن کمیشن کا نوٹس آجاتا ہے، میں جہاں چوٹ پہنچانا چاہ رہا ہوں ان کو تکلیف پہنچ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی کا الیکشن کمیشن طلبی پر ہائیکورٹ سے رجوع

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ نہ آئین مانتے ہیں نہ قانون مانتے ہیں، یہ لوگ ہمیں دیوار سے لگانا چاہتا ہیں، ہر مسئلے کا حل مذاکرات میں ہی ہے، ہمارے لیڈر ہمیشہ مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جو معاملات ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہوسکتے ہیں ان کو مذاکرات سے ہی حل کرنا چاہیے، لیکن اگر جنگ لازم ہوئی تو جنگ ہی سہی، جنگ ہوئی تو اپنے ملک کا بھرپور ساتھ دیں گے، ہم پاکستان سے عشق کرتے ہیں، پاکستان ہم سے اور ہم پاکستان سے ہیں۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے کو اعتماد میں لے کر مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو کوئی قباحت نہیں، میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، افغانستان جاؤں تو کہوں گا کہ ہم پختون ہیں مسلمان ہیں اور پڑوسی ہیں، حملے بند کرو، جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشت گرد ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل فنانس کمیٹی کے اجلاس میں جاؤں گا، نیشنل سکیورٹی کے کسی اجلاس میں جانے سے انکار نہیں کیا، امن کی خاطر وفاق کا ساتھ دوں گا۔