امریکی کانگریس میں پیش کی جانے والی امریکا چین اکنامک اینڈ سکیورٹی ریویو کمیشن کی تازہ رپورٹ منظر عام پر آ گئی۔
رپورٹ اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ بھارتی قیادت نے سیاسی دباؤ اور اندرونی ضرورت کے تحت جلدبازی کی نا کہ کسی اسٹریٹجک سوچ کے تحت خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا، پاکستان نے بہتر معلومات، انٹیلی جنس اور تدبر سے اہداف چنے جس نے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست سے دو چار کیا۔
یہ رپورٹ اس بات کی باضابطہ توثیق کرتی ہے کہ معرکہ حق میں پاکستان کو واضح اور فیصلہ کن برتری حاصل رہی جو اس جنگ کے نتیجے کا بنیادی محرک بنی۔
رپورٹ نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ پاکستان نے اس مختصر مگر شدید جنگ کے دوران نہ صرف اعلیٰ عسکری تیاری دکھائی بلکہ چینی دفاعی ٹیکنالوجی کو مربوط طریقے سے استعمال کر کے بھارت کو شکست دی۔
کمیشن کے مطابق پاکستانی فضائیہ نے جنگ کے دوران جدید ہتھیاروں، میزائل سسٹمز اور لڑاکا جہازوں کا انتہائی درستگی کے ساتھ استعمال کیا جس میں بھارتی فضائیہ کے فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کو مار گرایا، اس جنگ نے بھارت کے فضائی برتری کے تمام دعوے ہوا کر دیے اور دنیا اس حقیقت کا اعتراف کرتی ہے۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ اس جنگ نے چین کو اپنے جدید دفاعی نظاموں جیسے ایچ کیو 9 فضائی دفاعی نظام، پی ایل15 ایئر ٹو ایئر میزائل اور جے 10 لڑاکا طیاروں کو حقیقی جنگی ماحول میں آزمانے کا موقع فراہم کیا جو چین کے دفاعی شعبے کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی جانب سے بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش میں توسیع
یہ رپورٹ اس امر کی واضح تصدیق کرتی ہے کہ حکومتِ پاکستان اور عسکری قیادت کی بروقت، مؤثر اور اعلیٰ حکمتِ عملی پر مبنی فیصلوں نے بھارت کے جارحانہ عزائم کو خاک میں ملایا اور اسے جنگ کے میدان میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
معرکۂ حق میں پاکستان نے بھارت کے تکبر، جھوٹے دعوؤں اور جنگی جنون کا مکمل پردہ چاک کر دیا، حقائق کے سامنے آتے ہی بھارتی بیانیہ زمین بوس ہوا اور اب امریکی کمیشن کی یہ رپورٹ پاکستان کی پوزیشن کو عالمی سطح پر ایک بار پھر درست ثابت کرتی ہے۔
یہ رپورٹ اس بات کا بھی اعتراف ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کا موجب ہے جبکہ پاکستان اس خطے میں استحکام کا باعث ہے، اس رپورٹ سے قبل بھی امریکی صدر ٹرمپ کھل کر بھارتی طیارے مار گرائے جانے کا ذکر کر چکے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ ضرورت کے مطابق، حقیقت پسندانہ اور قومی سلامتی سے ہم آہنگ دکھائی دیتا ہے جبکہ بھارت کا بے ہنگم دفاعی خرچہ عملی کارکردگی نہیں دیکھا پایا۔