نئے ڈیجیٹل نظام کے تحت ایک کروڑ سے زائد مستحق خواتین کو بالکل مفت سمز فراہم کی جا رہی ہیں، جو نہ صرف ان کی مالی معاونت تک آسان رسائی فراہم کریں گی بلکہ انہیں ڈیجیٹل فنانس کی دنیا سے بھی جوڑیں گی۔ اس اقدام کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا، مالی شفافیت کو یقینی بنانا اور بی آئی ایس پی کی تمام ادائیگیوں کو جدید ڈیجیٹل نظام میں منتقل کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے اور بنگلہ دیش کی بمان ائیر لائن کا تاریخی کارگو معاہدہ
چیئر پرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سوشل پروٹیکشن والٹ کی بدولت اب خواتین کو ادائیگیوں کے لیے بینکوں، دکانوں یا ایجنٹس کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔ مستقبل میں بی آئی ایس پی کی تمام تر اقساط، وظائف اور دیگر مالی سہولیات صرف اسی ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے منتقل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک سم نہیں بلکہ ایک ڈجیٹل بٹوہ ہے جو خواتین کو مالی خودمختاری دے گا۔
اس ڈیجیٹل والٹ کو حاصل کرنے کا طریقہ بھی انتہائی آسان رکھا گیا ہے۔ مستحق خواتین اپنا اصل شناختی کارڈ اور وہ موبائل فون جسے وہ استعمال کرتی ہیں، لے کر قریبی بی آئی ایس پی آفس یا کیمپ سائٹ پر جائیں گی۔ وہاں موجود عملہ ان کی بائیومیٹرک تصدیق کرے گا، جس کے بعد انہیں بالکل مفت موبائل سم فراہم کی جائے گی۔ یہی سم ان کے سوشل پروٹیکشن والٹ کے طور پر استعمال ہوگی، جس کے ذریعے وہ اپنی ہر قسط کی مکمل تفصیل بھی دیکھ سکیں گی۔
سینیٹر روبینہ خالد نے مزید کہا کہ یہ اقدام خواتین کو مالی دھوکے اور کٹوتیوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا کیونکہ اب تمام رقوم براہِ راست ڈیجیٹل والٹ میں منتقل ہوں گی، جس تک رسائی صرف خواتین کے اپنے موبائل فون کے ذریعے ممکن ہوگی۔ اس سے نہ صرف شفافیت بڑھے گی بلکہ کرپشن کے دروازے بھی بند ہوں گے۔