ذرائع کے مطابق حکومت نے ابتدائی طور پر آئمہ کرام کے لیے سالانہ 20 ارب روپے کے فنڈز رکھنے کی سفارش کی ہے، جس کے تحت صوبے بھر میں آئمہ کرام کو ہر ماہ 25 ہزار روپے کا باقاعدہ وظیفہ دیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی سطح پر اس پروگرام کو چلانے کے لیے ماہانہ 1 ارب 63 کروڑ روپے درکار ہوں گے جو سالانہ بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے پاکستانی طلبہ کے لیے مکمل فنڈڈ اسکالرشپس کا اعلان کر دیا
اس وظیفہ پروگرام کی نگرانی اور بجٹ کے اخراجات کی ذمہ داری محکمہ اوقاف کے سپرد کی جائے گی، جو نہ صرف رقم کی تقسیم کا طریقہ کار وضع کرے گا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ تمام آئمہ کرام تک رقوم شفافیت کے ساتھ پہنچیں۔ اس مقصد کے لیے محکمہ اوقاف جدید ڈیجیٹل نظام کے تحت انتظامات تیار کر رہا ہے۔
حکام کے مطابق صوبے میں آئمہ کرام کی رجسٹریشن اور جیو ٹیگنگ کا عمل تیزی سے جاری ہے، جو اس پروگرام کے آغاز کے لیے بنیادی شرط ہے۔ جیو ٹیگنگ کے ذریعے ہر مسجد، منبر اور امام کا درست اندراج کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی قسم کی جعل سازی، ڈپلیکیشن یا بے ضابطگی کے امکانات کو ختم کیا جا سکے۔ رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد آئمہ کرام کو ایک مستند ڈیٹا بیس میں شامل کیا جائے گا، جس کی بنیاد پر ماہانہ وظائف کی ادائیگی شروع کی جائے گی۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا مقصد نہ صرف آئمہ کرام کی مالی مشکلات کم کرنا ہے بلکہ مساجد کے انتظامی اور سماجی کردار کو مستحکم کرنا بھی ہے۔ پالیسی سازوں کے مطابق ایک مستحکم امام مسجد، نہ صرف بہتر مذہبی رہنمائی فراہم کرتا ہے بلکہ معاشرتی ہم آہنگی اور سماجی نظم کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔