ذرائع کے مطابق 27 آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ پر پارلیمانی کمیٹی کی مشاورت مکمل ہو گئی جبکہ اتحادی جماعتوں کی اضافی تجاویز پر مشاورت کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی )کی خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی تجویز پر مشاورت جاری ہے، اے این پی کی جانب سے خیبر پختونخوا سے نام خیبر ہٹا کر پختونخوا رکھنے کے تجویز پیش کی گئی تھی۔
عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ خیبر ضلع ہے جبکہ دیگر صوبوں میں نام کے ساتھ ضلع کا نام نہیں لکھا جاتا۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ ایم کیو ایم کی بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ سے متعلق تجویز پر اتفاق ہو چکا ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر بھی مشاورت جاری ہے۔
دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، اجلاس میں بہت سے امور پر اتفاق رائے کر لیا گیا ہے، کوشش کی جارہی ہے کہ ساری چیزیں متفقہ طور پر ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف نے سینیٹرز کی وزیراعظم کیلئے امیونٹی کی ترمیم مسترد کر دی
ان کا کہنا تھا کہ تھوڑا انتظار کر لیں ساری چیزیں رپورٹ کی صورت میں سینیٹ میں پیش ہونگی، کچھ بھی کہنے سے پہلے تھوڑا انتظار کر لیں، کوشش کریں گے رپورٹ آج ہی ہو جائے لیکن کوئی جلدی نہیں، کئی ہفتوں مہینوں سے ستائیسویں ترمیم پر مشاورت ہو رہی ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ ان سب کا اتفاق رائے ہوگا جو اس وقت بات چیت کا حصہ ہیں، پی ٹی آئی جتنا پارلیمنٹ سے دور جائے گی اتنا سیاست سے دور جائے گی، یقیناً وہ ایک سیاسی جماعت ہے خیبرپختونخوا میں حکومت کر رہی ہے، محمود اچکزئی جس اسمبلی میں بھی رہے ہیں اسی کا حصہ رہے ہیں، پارلیمنٹ کا حصہ ہیں تو پارلیمنٹ سے دوڑیں نہیں۔
طلال چودھری کا مزید کہنا تھا کہ جتنا پارلیمنٹ سے دور جائیں گے اتنا ہی سیاست سے مائنس ہونگے، جن کے پاس 80 سیٹیں ہوں اور اپنا اپوزیشن لیڈر نہ ہو اس پر کیا بات کی جائے، کسی کی دھونس دھمکی سے ستائیسویں ترمیم منظور ہونے سے نہیں رکے گی۔