شہباز شریف نے سینیٹرز کی وزیراعظم کیلئے امیونٹی کی ترمیم مسترد کر دی
Prime Minister accountability
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف/فائل فوٹو
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیرِاعظم شہباز شریف نے اپنے جاری کردہ ایک پیغام میں کہا ہے کہ کچھ سینیٹرز نے پارٹی کے اندر سے ایک ترمیمی پیشکش پیش کی تھی جس میں وزیرِاعظم کیلئے قانونی اور آئینی سطح پر معافی یا تحفظ کی تجویز دی گئی تھی۔

وزیرِاعظم نے واضح کیا کہ یہ تجویز کابینہ کے منظور شدہ مسودے کا حصہ نہیں تھی، انہیں فوری طور پر واپس لینے کی ہدایت دی گئی ہے۔

وزیرِاعظم نے اپنے ایکس پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ وہ اس بات کی قدر کرتے ہیں کہ سینیٹرز نے نیک نیتی کے تحت یہ تجویز پیش کی، مگر ایک اصولی بات یہ ہے کہ منتخب وزیرِاعظم کو قانون اور عوام دونوں کے سامنے مکمل جوابدہ رہنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک منتخب وزیرِاعظم کا فرض ہے کہ وہ نہ صرف عوام کے سامنے بلکہ عدالت کے سامنے بھی اپنے فیصلوں اور اقدامات کیلئے جوابدہ رہے، یہ جمہوری اور آئینی اقدار کی بنیاد ہے۔

شہباز شریف نے پارٹی اراکین اور سینیٹرز سے اپیل کی کہ وہ آئینی حدود اور قانونی اصولوں کا احترام کریں اور کسی بھی قسم کی ترمیم یا تجویز جو ان اصولوں کے منافی ہو، پیش نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن اتحاد کا 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف ملک گیر تحریک کا اعلان

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

اس بیان کے بعد حکومتی حلقوں میں یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ آئندہ ایسے معاملات میں پارٹی میں مربوط حکمت عملی اپنائی جائے گی تاکہ جمہوری عمل اور قانون کی بالادستی قائم رہے۔

دوسری جانب سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم کا یہ موقف عوامی اعتماد اور شفافیت کو مضبوط کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جس سے سیاسی سطح پر جوابدہی اور شفافیت کے پیغام کو فروغ ملے گا۔